کولکاتا: مغربی بنگال کی حکومت اور وزیر اعلیٰ کے متنازعہ فلم دی کیرالہ اسٹوری پر پابندی کے فیصلے کے بعد نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ ترنمول کے قریبی بعض سرکردہ شخصیتوں نے کہا ہے کہ ایسا کرنا درست نہیں ہے۔ تاہم، ترنمول کانگریس بذات خود اس معاملے میں کوئی تبصرہ نہیں کر رہی ہے۔ جب کئی لیڈروں سے ریاستی حکومت کے فیصلے پر سوال کیا گیا تو انہوں نے اسےانتظامی معاملہ کہہ کر مسترد کر دیا۔ تاہم، آرٹسٹ شوبھاپراسنا، جو ممتابنرجی اور ترنمول کانگریس کےقریبی کے طور پر جانے جاتے ہیں، نے براہ راست ممتا بنرجی کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ شوبھاپراسنا نے کہاکہ اس فیصلے سے کوئی سیاسی فائدہ نہیں ہوگا۔تاہم، شاعر سبودھ سرکار اور اداکار کوشک سین نے ممتا بنرجی کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔
ریاستی حکومت کی طرف سے فلم دی کیرالہ سٹوری پر پابندی کے ساتھ، بی جے پی نے تبصرہ کیا ہے کہ یہ فیصلہ جہادیوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے۔ پارٹی کے ریاستی صدر سکانت مجمدار سے لے کر اپوزیشن لیڈر سبویندو ادھیکاری تک دیگر لیڈروں نے اس فیصلے پر احتجاج کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی پہلے ہی اس فلم کی تعریف کرچکے ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پیر کی رات سے کولکاتا میں ہیں۔ دراصل، بی جے پی کو بھی ممتا کے فیصلے کے پیچھے ساگردیگھی ضمنی انتخاب کا 'اثرنظر آ رہا ہے۔ اس الیکشن میں حکمراں ترنمول کے ہارنے کے پیچھے مختلف وجوہات کے ساتھ، بہت سے لوگوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایک رحجان پیدا ہو سکتا ہے کہ اقلیتی ووٹ اب ترنمول کی حمایت نہیں کر رہے ہیں۔ بی جے پی کو لگتا ہے کہ وزیر اعلیٰ ممتا نے اقلیتی برادری کو خوش کرنے کے لیے فلم پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا۔
کچھ دن پہلے، شوبھاپراسنا بنگالی زبان میںپانی اوردعوت کے الفاظ کے استعمال پر ممتا بنرجی کے ساتھ اپنے اختلافات کو ظاہر کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ’’فلم کے مواد کے اچھے اور برے ہونے پر میں بحث نہیں کررہا ہوں ۔مجھے کسی بھی فلم پرپابندی پسدن نہیں ہے۔فلم اچھا اور خراب ہونے کا فیصلہ عوام پر چھوڑدینا چاہیے۔جب سنسر بورڈ نے منظوری دے دی ہے تو نمائش میں رکاوٹ کہاں ہے؟ مجھے نہیں معلوم کہ اس فیصلے کے پیچھے کوئی سیاسی مقصد ہے یا نہیں۔