مغربی بنگال کی حکومت اور گورنر کی تلخیاں روز بروز بڑھتی ہی جا رہی ہیں۔ گورنر کی ظرف سے ریاستی حکومت کو روز کسی نہ۔کسی موضوع پر تنقید کاہدف بنائے جانے سے ریاستی حکومت کے وزراء میں ناراضگی بھی پائی جا رہی ہے ۔۔
ریاستی حکومت اور ریاست کے گورنر جگدیپ دھنکر کے درمیان روز بروز ہو رہی نوک جھونک کا سلسلہ جاری ہے۔ ہر دن گورنر اور ریاستی حکومت کے تعلقات میں تلخیاں بڑھتی ہی جا رہی ہیں۔ جادب پور یونیورسٹی کے کنوکیشن کے موقع پر گورنر جگدیپ دھنکر کو طلباء کی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس کے نتیجے میں وہ کنوکیشن تقریب کا حصہ نہیں بن سکے تھے ۔ لیکن دوسرے ہی دن انہوں نے ٹویٹ کر کے ریاستی کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں چانسلر کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جا رہا ہے۔
ریاستی حکومت کے ذمہ داران ہاتھ پر ہاتھ دھرے خاموش بیٹھے ہیں۔ گورنر کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے ریاست کے وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی نے ٹویٹ کر کہا کہ آپ کے سلوک کی مذمت کرتا ہوں ۔ آپ ہر دن جس طرح سے ریاستی حکومت پر نکتہ چینی کرتے رہے ۔
حکومت پر تنقید کر رہے ہیں بحیثیت ترنمول کانگریس کے ایک کارکن مجھے بہت حیرت ہوئی ہے۔ آپ صرف حکومت نہیں بلکہ جادب پور یونیورسٹی اور طلباء پر بھی نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔ ہمیں طلباء کے ساتھ ہمدردی ہے۔
پارتھو چٹرجی کے سخت جواب کے ساتھ گورنر اور ریاستی حکومت کے کی تلخیوں میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ گورنر جگدیپ دھنکر عہدے سنبھالنے کے بعد سے اب تک ریاستی حکومت کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے ۔ گورنر نے ریاستی حکومت پر تنقید کر تے ہیں وزیراعلیٰ ممتا بنرجی ان کی تنقید کا جواب دیتی ہیں۔ دونوں کے درمیان کئی مہینوں سے ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کاسلسلہ جاری ہے۔