مغربی بنگال کے وزیرتعلیم پارتھو چٹرجی نے کہاکہ فون پر دھمکیاں دئیے جانے کی وجہ سے یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر پریشا ن ہیں اور وہ کام کرنے میں دشواری محسوس کررہے ہیں۔
وائس چانسلر کی تقرری کولے کر گورنر من مانی کررہے ہیں' پارتھو چٹرجی نے کہا کہ اس سے قبل کہیں بھی ایسا نہیں ہوا ہے مگر گورنر مسلسل یونیورسٹیوں کے ماحول کو خراب کرنے اور کام کاج میں روکاوٹ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گورنر قوانین کی پاسدار کئے بغیر من مانی کرنے کی کوشش کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جگدیپ دھنکر گورنر کے عہدہ کی توہین کررہے ہیں۔
وائس چانسلر کی تقرری کولے کر گورنر من مانی کررہے ہیں' پارتھوچٹرجی نے کہا کہ محکمہ تعلیم نے بردوان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے عہدہ کیلئے وائس چانسلروں کے امیدواروں کا پینل بھیجاتھا۔مگر گورنر نے ایسے شخص کی تقرری کا اعلان کردیا جن کا نام اس فہرست میں نہیں تھا۔پارتھو چٹرجی نے کہاکہ گورنر کی مسلسل کوشش رہی ہے کہ ایسے شخص کی تقرری کی جائے جو بی جے پی کا وفادار ہے۔
خیال رہے کہ کل دوپہر کو گورنر نے ریاستی وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی کو درکنار کرتے ہوئے اپنے طور پر کلیانی یونیورسٹی کے محکمہ زیولوجی کے پروفیسر گوتم چندر کو بردوان یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کرنے کا نوٹی فیکشن جاری کردیا۔
اس کے بعد محکمہ اعلی تعلیم نے الزام لگایا کہ گورنر نے وزیر تعلیم سے مشورے کئے بغیر وائس چانسلر کی تقرری کا اعلان کردیا ہے اور انہوں قانون کی پاسداری نہیں کی گئی ہے۔رات ہوتے ہوتے محکمہ تعلیم نے گورنر کے ذریعہ کی گئی تقرری کو رد کردیا اور کلیانی یونیورسٹی کے شعبہ زیولوجی کے پروفیسر آشیش کمار پانیگر کو وائس چانسلر مقرر کردیا۔
محکمہ اعلی تعلیم کا موقف ہے کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے لئے قانون کی تعمیل کی گئی ہے۔ قانون میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ گورنر وائس چانسلر اور پرووائس چانسلر کی تقرری کے لئے وزیر تعلیم کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔
لیکن محکمہ اعلی تعلیم اور وزیر تعلیم سے مشورہ کئے بغیر گورنر کی تقرری کا اعلان کردیا۔جب کہ یہ تقرری بردوان یونیورسٹی کے سیکشن 57 کے خلاف ہے۔
پارتھو چٹرجی نے کہا کہ محکمہ تعلیم قانون کے مطابق کام کر رہی ہے۔ ہم گورنر کے اس عمل کی مذمت کرتے ہیں۔ وہ فون کے ذریعہ وائس چانسلرز کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ان کے پاس شکایات آرہی ہیں۔پارتھو چٹرجی نے کہا کہ میں اس افسردہ ہوں۔
پارتھو چٹرجی نے کہاکہ گورنر کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ وائس چانسلرس اور یونیورسٹی کے دیگر عملہ کو ریاستی حکومت تنخواہ دیتی ہے۔