مغربی بنگال سی پی ایم پولیٹ بیورو کے رکن اور سابق رکن پارلیمان محمد سلیم نے گورنر جگدیپ دھنکر اور وزیراعلیٰ ممتابنرجی کے دومیان تنازعہ نے ریاست کو ترقیاتی راہ سے کوسوں دور کردیا ہے۔
'گورنر اور وزیراعلیٰ کے درمیان تنازعہ سے ریاست کو نقصان ' انہوں نے کہاکہ گورنر اور وزیراعلیٰ کے درمیان کس بات پر تنازعہ ہے ۔ دونوں اعلیٰ رہنما وں کو اس کا خلاصہ کرنے کی ضرورت ہے تا کہ لوگوں کو بھی سمجھ میں آ ئے کہ دونوں کس بات جھگڑ رہےہیں۔
محمد سلیم کاکہنا ہےکہ گورنر گورنر ہاؤس سے ریاستی حکومت کی کار کردگی سے متعلق بیان جاری کرتے ہیں۔ حکومت پر تنقید کرتے ہیں لیکن اس کا مناسب حل کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہتے ہیں۔
سی پی ایم کے رہنما کاکہنا ہےکہ دوسری طرف گورنر کی تنقید پر وزیراعلیٰ ممتابنرجی اور ان کے کابینہ کے وزرا ء جواب دیتے ہیں۔یہ سلسلہ کئی دنوں تک جاری رہتا ہے۔
'گورنر اور وزیراعلیٰ کے درمیان تنازعہ سے ریاست کو نقصان ' انہوں نے کہاکہ گورنر اور وزیراعلیٰ کو یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ دونوں کس کے لئے لڑ رہے ہیں ۔ ان کی لڑائی سے کس کو فائدہ ہو گا اور کس کو نقصان ہو سکتا ہے۔
سی پی ایم پولیٹ بیورو کے رکن کاکہنا ہے کہ گورنر اب یونیورسٹٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کا فیصلہ کرتے ہیں۔ ریاستی وزیر تعلیم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ گورنر چاہتے ہیں بردوان یو نیورسٹی کے وائس چانسلر بی جے پی حمایتی ہو ۔ وزیرتعلیم پارتھو چٹرجی ترنمول کانگریس حمایتی کو وائس چانسلر بنانے کی کوشش میں ہیں۔
محمد سلیم کاکہنا ہے کہ گورنر جگدیپ دھنکر اور وزیراعلیٰ ممتابنرجی موجودہ صورتحال پر بات کرنا نہیں چاہتے ہیں۔کوروناوائرس کےمریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن حکومت اور آئنی سربراہ (گورنر)کو اس کی کوئی فکر نہیں ہے۔
ریاست میں راشن نظام کا برا حال ہے۔ غریب لوگوں تک راشن پہنچ نہیں پارہا ہے ۔کورونا بحران کے درمیان عام لوگ طبی سہولیت سے محروم ہیں۔دونوں اعلیٰ رہنماؤں کو آپسی لڑائی کو درکنار کرکے ریاست اور عوام کی بہتری کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے