مغربی بنگال کے مرشدآبادکے بہرامپورسے کانگریس کے رکن پارلیمان ادھیر رنجن چودھری نے کہاکہ میں نے کبھی بھی پلوامہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے سے انکار نہیں کیاْ
'پاکستان کے پلوامہ حملے ملوث ہونے سے انکار نہیں ' انہوں نے کہاکہ میرا سوال یہ ہے کہ پلوامہ جیسا اتنابڑاحملہ کرانے میں پاکستان نے کس کی مددلی ہے۔پاکستان تنہا اتنا بڑا حملہ نہیں کرسکتا ہے۔ اس کو اندرونی مدد سے حاصل ہے۔
شمالی24 پرگنہ کے باراسات عدالت میں پیشی کے دوران کانگریس کے رکن پارلیمان نے کہاکہ میرے توئیٹرپر سوال کھڑا کرنے والوں کے پاس جواب نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ بی جے پی اور آر ایس ایس اس سلسلے میں سوال کررہے ہیں انہیں جواب دینا ہوگا پلوامہ حملے کی سچائی کیا ہے۔ سخت سکیورٹی انتظامات کے باوجود پلوامہ حملہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے۔ سوال ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
کانگریس کے رہنما کاکہنا ہے کہ دیویندر سنگھ کی گرفتاری عمل میں آ ئی ہے۔ یہ سچ ہے ۔ ان کے ساتھ تین مبینہ دہشت گرد موجودتھے۔ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔
'پاکستان کے پلوامہ حملے ملوث ہونے سے انکار نہیں ' انہوں نے کہاکہ دیویندر سنگھ کی گرفتاری سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے تو پلوامہ حملے میں پاکستان کو اندورنی مدد حاصل ہے ۔اس سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔
لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما کاکہنا ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران پلوامہ،پٹھان کورٹ سمیت متعدد مقامات پر حملے ہوئے ہیں ۔ اس پر سوال کیا جا ئے گا۔بی جے پی اور آر ایس ایس کو اس کا جواب دہنا پڑےگا۔
واضح رہے کہ کانگریس کے رہنما اور رکن پارلیمان ادھیررنجن چودھری نے ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کی گرفتاری پر ٹوئیٹ کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں وضاحت کرنے کامطالبہ کیا تھا۔ اس کے بعد سوشل میڈیاپر انہیں ٹرول کیا گیا۔ کانگریسی رہنما نے آج پھر پلوامہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے اس سلسلے میں وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا۔