کولکاتا:مغربی بنگال اسمبلی میں مانسون اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے اعلان کیا کہ ان کی حکومت خارجی مدارس کو تسلیم کرنا چاہتی ہے۔ اس لیے حکومت نے ریاست بھر میں غیر منظور شدہ(خارجی) مدارس کے بنیادی ڈھانچے کا سروے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے بتایا کہ ریاستی حکومت اس پر ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے رہی ہے۔ کمیٹی آئندہ چھ ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ اس کے بعد حکومت اس بارے میں حتمی فیصلہ کرے گی۔
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے قانون ساز اسمبلی کے مانسون اجلاس میں کہا کہ میری حکومت نے ریاستی سطح پر ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ مغربی بنگال میں غیرمنظور شدہ مدارس کے بارے میں سروے کرے گی۔ اس کا مقصد وہاں تعلیم کا بنیادی ڈھانچہ، طلباء کے مجموعی معیار کو بہتربنانا ہوگا۔ یہ کمیٹی ماہرین، ماہرین تعلیم، حکومتی نمائندوں اور مقامی مسلم کمیونٹی کے نمائندوں پر مشتمل ہوگی۔ کمیٹی چھ ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے آج اسمبلی میں محکمہ اقلیتی ترقی سے متعلق کئی سوالوں کا جواب دیا۔انہوں نے کہاکہ چند لوگ اقلیتوں کی ترقی کی بات کرتے ہیں لیکن انہوں نے کیا کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مغربی بنگال میں بہت سے خارجی مدرسے ہیں۔ یہ مدارس حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں ہیں۔ وہ اپنے پیسوں پر چلتے ہیں۔ان ہی مدرسوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Mamata Banerjee on Manipur Violence اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد 'انڈیا' منی پور کے ساتھ، ممتا
غیر امدادی مدارس کے بارے میں وزیر اعلیٰ کا بیان: اس کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ نے ریاست کے غیر امدادی مدارس کے بارے میں ایک اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت غیر امدادی مدارس کو تسلیم کرنا چاہتی ہے، جنہوں نے قواعد کے مطابق تسلیم کرنے کے لیے درخواست دی ہے۔ حکومت نے 235 مدارس کو مدرسہ بورڈ کے تحت لایا ہے۔ اساتذہ بھی گرانٹ وصول کر رہے ہیں۔ تقریباً 700 مزید مدارس ایسے ہیں، جو ایکریڈیشن کے تمام معیارات پر پورا اتر چکے ہیں، لیکن ابھی تک انتظار کر رہے ہیں۔ حکومت نے ان مدارس کو فوری طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔