اردو

urdu

ETV Bharat / state

بانکوڑہ یونیورسٹی میں سی اے اے اور این آرسی کے خلاف احتجاج

بانکوڑہ یونیورسٹی میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف احتجاج کیا۔ طلباء کے ساتھ ساتھ عام لوگوں نے بھی کیمپس میں جاری احتجاج میں حصہ لیا۔

بانکوڑہ یونیورسٹی میں سی اے اے اور این آرسی کے خلاف احتجاج
بانکوڑہ یونیورسٹی میں سی اے اے اور این آرسی کے خلاف احتجاج

By

Published : Jan 14, 2020, 10:17 PM IST

مغربی بنگال کے بانکوڑہ ضلع میں واقع بانکوڑہ یونیورسٹی میں طلباء نے شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف احتجاج کیا جس میں عام لوگوں نے شرکت کی ۔

ریسرچ اسکالر جو خواتین کے دھرنے میں پہلے دن سے شامل ہیں نے کہا کہ یہ دھرنا صرف ایک کمیونیٹی اور اس کیلئے نہیں ہے بلکہ یہاں بڑی تعداد میں جادو پور یونیورسٹی، کلکتہ یونیورسٹی،عالیہ یونیورسٹی اور دیگر یونیورسٹیوں کی طالبہ شریک ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ بھارت کی تحریک آزادی میں خواتین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔

بانکوڑہ یونیورسٹی میں سی اے اے اور این آرسی کے خلاف احتجاج

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں جب بھی ہندوستان کی تاریخ لکھی جائے تو شہریت ترمیمی ایکٹ،این آر سی اور این آر پی کے خلاف یونیورسٹیوں کے طلباء کی تحریک کو سنہرے لفظوں میں لکھا جائے گا اور اب خواتین بھی سامنے آگئی ہیں۔

سماجی کارکن سپنا چٹرجی جو ناڑی شکتی اور دیگر مختلف تنظیموں سے وابستہ ہیں نے کہا کہ میں نے آسام میں کام کیا ہے، وہاں دیکھا ہے کہ کس طریقے سے این آر سی سے سب سے زیادہ خواتین متاثر ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے بڑا ظلم اور کیا ہوسکتا ہے کہ ماں کو اولاد سے دور کردیا جائے۔

بانکوڑہ یونیورسٹی میں سی اے اے اور این آرسی کے خلاف احتجاج

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں این آر سی کا نفاذ کسی بھی حادثے سے کم نہیں ہوگا۔ملک کو تباہ و بربادکردے گا۔کروڑوں خواتین کا مستقبل داؤ پر لگ جائے گا۔اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس سے صرف مسلمان متاثر ہوں گے یہ ان کی غلط فہمی اس سے ہندوستا ن کا ہرایک شہری متاثر ہوگا اور اس کی عام شہریوں کو چکانی ہوگی۔

دھرنے میں ہرروز شرکت کرنے آنے والی اپرنا بتاتی ہیں کہ حکومت نے شہریت ترمیمی ایکٹ میں مسلمانوں کو نام شامل کرکے دستور کے روح پر حملہ کیا ہے اور اس کے نقصانات مستقبل خطرناک ہوں گے اوریہ ایکٹ ایک نظیر بن جائے گی۔اس لیے ہم لوگ اس کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details