مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں واقع کلکتہ یونیورسٹی کے کیمپس میں طلباء یونین کی صدر آئشی گھوش کو کلکتہ یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہونے نہیں دیا گیا جس کے سبب انہیں کیمپس کے باہر ہی شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی جلسے کو خطاب کرنا پڑا۔
اوئشی گھوش کوکلکتہ یونیورسٹی میں داخل ہونے نہیں دیا گیا اوئشی گھوش نے کہاکہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے ملک میں پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس میں اسے کافی حد تک کامیابی ملی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ لیکم بی جے پی مغربی بنگال کے عوام کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم نہیں کرسکتی ہے۔ بنگال کے عوام متحد ہیں اور مستقبل میں متحد رہیں گے۔
اوئشی گھوش جلسے کو خطاب کرتے ہوئے مغربی بنگال کی تاریخ میں کبھی مسلمان اور بنگالی کے درمیان فرق نہیں کیا گیا ۔ جہاں رابندر ناتھ ٹائیگور تھے ونہیں قاضی نذرالاسلام بھی تھے۔
اوئشی گھوش کوکلکتہ یونیورسٹی میں داخل ہونے نہیں دیا گیا انہوں نے کہاکہ بنگال کے لوگوں نے رابندر ناتھ ٹائیگور اور قاضی نذر الاسلام میں فرق پیدا نہیں کیا تو بی جے پی کیا کرسکتی ہے ۔ بنگال کے عوام بیدار ہیں ۔ انہیں کسی سیاسی جماعت کی ضرورت نہیں ہے۔
اوئشی گھوش نے کہاکہ ہم نے سوروگنگولی اور محمد اظہرالدین کوایک ہی سمجھا ۔دونوں میں کوئی فر ق نہیں سمجھا تو بی جے پی مذہب کی بنیاد پر شہریت ترمیمی ایکٹ کیسے لا سکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بی جے پی اور آر ایس ایس مغربی بنگال میں مذہب کی بنیاد پر نفرت پیدا کرنے کی سازش میں مصروف ہے ۔ ان کی کوشش ہے کہ بنگال کے عوام کسی بھی طرح مذہب کے نام پر ایک دوسرے کے خلاف ہو جائیں گے لیکن بنگال کی سرزمین کبھی بھی اس کی اجازت نہیں دے گی۔