حیدرآباد کے ایم پی اسدالدین اویسی کی جماعت آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے مغربی بنگال کی سیاست میں نمودار ہونے کی خبریں کافی دنوں سے گشت کر رہی ہے۔ یہ مانا جا رہا ہے کہ 2021 کے اسمبلی الیکشن میں مجلس بنگال میں اپنے امیدوار اتارے گی۔
اسی درمیان ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی کو مسلم اکثریتی ضلع مالدہ اور مرشدآباد میں مجلس اتحاد المسلمین اور اویسی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ وہیں گزشتہ کل پردیس کانگریس کے صدر سومن مترا نے بھی مجلس اتحاد المسلمین پر نکتہ چینی کرتے ہوئے اس خو فرقہ پرست جماعت قرار دیتے ہوئے بی جے پی کی بی ٹیم بتایا۔
مجلس اتحاد المسلمین کی بنگال میں پیش قدمی اور ترنمول کانگریس اور کانگریس کی جانب سے نکتہ چینی کے سلسلے میں ایک ٹی وی بھارت نے بنگال کے مجلس اتحاد المسلمین کے سرگرم رکن عمران سولنکی سے خاص بات چیت کی ۔انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بنگال میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کی موجودگی سے وہ لوگ گھبرا رہے ہیں جو ریاست کے مسلمانوں کو محض ووٹ بینک کے طور استعمال کر رہے ہیں۔
اگر خود ممتا بنرجی مجلس اتحاد المسلمین کے بارے میں کہ رہی ہیں تو اس کا مطلب ہے وہ مجلس کی موجودگی کو محسوس کر رہی ہیں۔ آئندہ سال جنوری میں مجلس کی بریگیڈ ریلی کے سلسلے میں انہوں نے کہا کہ ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
ہم بنگال میں کام کر رہے اس سلسلے میں پارٹی کے صدر سے بات چیت ہوگی۔ لیکن ابھی تک یہ طے نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جتنے بھی لوگ ہیں ۔ وہ اسدالدین اویسی کی ہدایت پر کام کرتے ہیں ۔ابھی کوئی ریاستی کمیٹی نہیں بنی ہے ۔کسی کو کوئی عہدہ نہیں دیا گیا جب اسدالدین اویسی کا یہاں جلسہ ہوگا ۔