ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی نئی تعلیمی پالیسی پر ملاجلا ردعمل ظاہر کیا جارہا ہے۔ مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ میں رہنے والے مشہور ادیب و مصنف پروفیسر ڈاکٹر معصوم حسن انصاری (افضال عاقل) نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نئی تعلیمی پالیسی پر کھل کر بات کی۔
’نئی تعلیمی پالیسی کا خیرمقدم لیکن اردو کو لے کر فکرمند‘ بھیرو گنگولی کالج میں شعبۂ اردو کے پروفیسر نے کہا کہ موجودہ دور میں تعلیمی پالیسی میں تبدیلی کی سخت ضرورت تھی لیکن اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اس سے کس طرح کی تبدیلی آتی ہے۔ ڈاکٹر معصوم حسن انصاری نے کہا کہ تعلیمی پالیسی میں مثبت تبدیلی کی گئی جبکہ اس کا خیرمقدم کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک تعلیمی نظام نافذ کرنے سے کہیں فائدہ ہوسکتا ہے تو کہیں نقصان، اسی لیے دونوں پہلوؤں کو نظر میں رکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اب سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ بنگال میں بنگالی، آسام میں آسامی اور اردو کو کس مقام پر رکھا جائے گا اور نئی تعلیمی پالیسی میں مقامی زبانوں کو کتنی اہمیت دی جائے گی۔
پروفیسر ڈاکٹر معصوم حسن انصاری کا کہنا ہے کہ ملک کی دوسری ریاستوں کے مقابلے میں مغربی بنگال میں مسلم طلبا کی بڑی تعداد اردو کو اہم مضمون کے طور پر انتخاب کرتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ اردو اسکولوں میں دوسری زبان کے اساتذہ کا تقرر بھی کیا جاسکتا ہے جو نامناسب ہوگا۔