مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں جہاں طلباء اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور تعلیمی ادراوں میں طلباء پر پولس کی ظلم و زیادتی کے خلاف احتجاج و مظاہرے جاری ہیں۔
کولکاتا کا پارک سرکس میدان بنا شاہین باغ وہیں ملک کے مختلف ریاستوں میں خواتین بھی اس تحریک سے جڑ رہی ہیں دہلی کے شاہین باغ میں شدید سردی کے دوران رات بھر جاگ کر خواتین نے حکومت کے خلاف اپنی صدائے احتجاج بلند کیا اسی طرح کولکاتا کے پارک شرکا میدان میں بھی کولکاتا کے مختلف علاقوں سے خواتین رات بھر جاگ کر این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں ۔
دھرنے پر بیٹھی ہوئیں ہیں اس کے ساتھ جے این یو ،جامعہ اور اے ایم یو کے طلباء کے ساتھ اظہار یگانگت کررہی ہیں۔کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں عصمت نام کی خاتون اپنے ساتھیوں کے ساتھ گزشتہ کل ایک بجے دن سے اپنے ساتھیوں کے ساتھ پارک سرکس میدان میں دھرنے پر بیٹھ گئیں۔
کولکاتا کا پارک سرکس میدان بنا شاہین باغ پولس نے شروع میں ان کو وہاں سے ہٹانے کی کوشش کی لیکن جیسے ان کی تعداد بڑھتی گئی پولس کو بھی اپنا فیصلہ بدلنا پڑا عصمت نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں پر دھرنے پر اس لئے بیٹھے ہیں کہ کیوں جس طرح سے پولس نے طلباء کو زدوکوب کیا۔
وہ بہت افسوسناک تھا اور این آر سی اور سی اے اے جیسے قانون نافذ کرنا چاہتی ہے ہم اس کے خلاف جس طرح شاہین باغ میں خواتین دھرنے بیٹھی رہیں ہم بھی اسی طرح رات بھر دھرنے پر بیٹھے رہیں گے اور ہر ریاست میں خواتین کو ایسا کرنا چاہئے۔
ایک اور خاتون عظمی عالم نے کہا کہ بی جے پی حکومت یہ سوچتی ہے کہ وہ طاقت کا استعمال کرکے ام آوازوں کو دبا دیگی لیکن جس طرح شاہین باغ میں خواتین دھرنے پر بیٹھ کر ان کے خلاف احتجاج کیا ہے ۔
انہوں نے ملک کے خواتین کو ایک توانائی بخشی ہے ہم بھی رات رات بھر اسی طرح دھرنے پر بیٹھیں گے اور جب تک مرکزی حکومت اپنے سیاہ قانون واپس نہیں لیتی ہماری تحریک جاری رہے گی پارک سرکس میدان میں جاری خواتین کے دھرنے میں طلباء بھی بڑی تعداد میں شامل یو رہے اور ارتھ بھر جاگ کر ان کے ساتھ آزادی کے نعرے لگائے اس کے علاوہ کولکاتا کے مختلف علاقوں سے مرد حضرات بھی پارک سرکس میدان پہنچ کر ان کا حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔۔