مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں جمعیت العلما ہند مغربی بنگال کی جانب سے رام لیلا میدان میں گزشتہ 23 جنوری سے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج و دھرنا جاری تھا آخری روز نیتا جی سبھاش چندر بوس کے نبیرہ پروفیسر سوگتا بوس نے خطاب کیا ۔
'نیتا جی نے جو مذہبی اتحاد قائم کیا تھا آج ملک کو اسی اتحاد کی ضرورت ' جہاں انہوں نے ہندوستان کی آزادی کی لڑائی میں کسی طرح ہندو مسلم اتحاد نے اہم رول ادا کیا تھا۔ اس پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نیتا جی سبھاش چندر بوس کے صرف ان بہادری اور شجاعت پر بات ہوتی ہے ۔لیکن ان کی اور کارنامہ یہ ہے کہ انہوں ہندو مسلم سکھ عیسائی اتحاد کو قائم کرنے میں جو رول ادا کیا تھا۔
اس نظیر نہیں ملتی وہ ایک جری سپاہی تو تھے ہی لیکن وہ مذہبی رواداری کے علمبردار بھی تھے انہوں نے مذہبی تفریق کو مٹا دیا تھا۔ ان کی فوج میں شامل سپاہی جن ہندو مسلم سکھ عیسائی سب تھے ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتے تھے۔
'نیتا جی نے جو مذہبی اتحاد قائم کیا تھا آج ملک کو اسی اتحاد کی ضرورت ' جبکہ اسی وقت انگریزی فوج میں شامل ہندوستانیوں کو ان کی مذہبی اعتبار سے الگ کھانے پینے کا نظم تھا ۔انہوں نے کہا کہ کہ سی اے اے اور این آر سی جیسے قوانین انگریزی حکومت نے بھی بنائے تھے جن کو گاندھی جی Lawless laws کہتے تھے ۔
اسی طرح موجودہ حکومت نے جو قانون بنایا ہے وہ بھی Lawless laws ہے اور اس کے خلاف لڑائی میں ہمیں تمام مذہبی تفریق کو بھول کر لڑنا ہوگا نیتا جی سبھاش چندر بوس نے ملک کی آزادی کی لڑائی میں جس طرح مذہبی اتحاد کی بنیاد رکھی تھی اسی مذہبی اتحاد کی آج ایک بار پھر ضرورت ہے ۔