کولکاتا: مغربی بنگال کے ندیا ضلع کے کرشنا نگر سے ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمان مہوا موئترا پر پارلیمنٹ میں سوال پوچھنے کے عوض پیسے اور تحائف لینے کا الزام ہے۔ اس کے علاوہ دوسروں کو لوک سبھا پورٹل تک رسائی کا پاس ورڈ دینے کا بھی الزام ہے۔ اگرچہ انہوں نے پہلے الزام کی تردید کی ہے لیکن دوسرے الزام کو انہوں نے کھلے دل سے قبول کیا ہے۔ تمام جماعتوں سے بات کرنے کے بعد اخلاقیات کمیٹی نے اسپیکر اوم برلا سے ترنمول کے رکن اسمبلی کو نکالنے کی سفارش کی ہے۔
اخلاقیات کمیٹی کے اجلاس میں اکثریتی رائے کی بنیاد پر 500 صفحات پر مشتمل مسودہ رپورٹ کی منظوری دی گئی۔ چھ ارکان نے مہوا کو نکالنے کے حق میں ووٹ دیا ہے، چار نے مخالفت میں ووٹ دیا ہے۔ ایتھکس کمیٹی رپورٹ ا سپیکر کو بھیج دی گئی ہے۔ رپورٹ دسمبر میں لوک سبھا کے سرمائی اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ اخلاقیات کمیٹی کی رپورٹ کے جواب میں مہوا نےاپنے رد عمل میں کہا کہ اس کمیٹی کی رپورٹ کا اندازہ پہلے ہی تھا۔
اگرچہ اخلاقیات کمیٹی نے اخراج کی سفارش کی ہے، لیکن یہ ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ اسپیکر پارلیمنٹ کے اجلاس میں یہ تجویز پیش کریں گے۔ اگر اپوزیشن بحث چاہتی ہے تو یہ اسپیکر پر منحصر ہے کہ وہ اسے قبول کرتے ہیں یا نہیں۔ لیکن حتمی فیصلہ پارلیمنٹ میں اکثریت کی رائے کی بنیاد پر ہو گا۔
ایتھکس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہےکہ مرکزی حکومت کو مہوا میترا اور درشن ہیرانندنی کے درمیان رقم کے لین دین کی ایک خاص مدت کے اندر قانونی اور ادارہ جاتی تحقیقات ہونی چاہیے۔ نیشنل لوک پال نے سی بی آئی جانچ کا حکم دیا ہے۔ بی جے پی ممبر پارلیمنٹ نشی کانت نےا سپیکر کو خط لکھ کر مہوا کے خلاف رشوت کے عوض پارلیمنٹ میں سوال کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔اسپیکر نے اخلاقیات کمیٹی کو اس شکایت کی بنیاد پر تحقیقات کرنے کی ہدایت دی۔