کولکاتا کا 118 سالہ قدیم ادارہ دی مسلم انسٹیٹیوٹ اپنی ادبی ثقافتی اور تعلیم سرگرمیوں کے لئے پوری ریاست میں مقبول ہے۔ اس ادارے کی تاریخ بہت شاندار رہی ہے۔ ایک زمانے میں اس ادارے کا رکن ہونا باعث فخر ہوا کرتا تھا۔
اس ادارے سے کئی بڑے نام جڑے رہے۔ ایک زمانے مسلم انسٹیٹیوٹ اپنی ادبی ثقافتی اور مباحثوں کے لئے کافی مقبول تھا۔ موجودہ مدرسہ عالیہ اس زمانے کلکتہ مدرسہ کہلاتا تھا۔ 1902 میں دی مسلم انسٹیٹیوٹ کی بنیاد رکھی گئی تھی۔
کلکتہ مدرسہ کے طلبا کے لئے ایک ڈیبیٹ سوسائٹی کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی۔ جسے دیکھتے ہوئے کلکتہ مدرسہ کے احاطے میں ہی اس کا قیام عمل میں آیا تھا۔ اس زمانے میں دو مسلم ادارے جن میں پڑھے مسلم نوجوان شامل تھے۔ مسلم ڈیبیٹ سوسائٹی اور سوسائٹی فار میچول امپرومنٹ آف ینگ مین میں پڑھے مسلم نوجوانوں کی اچھی خاصی تعداد جو قوم ملت کی بہتری پر کام کر رہے تھے۔
بعد میں ان دونوں تنظیموں کا الحاق ہو گیا اور جولائی 1902 میں کلکتہ مسلم انسٹیٹیوٹ کا قیام عمل میں آیا۔ مدرسہ عالیہ کے اس وقت کے ہیڈ ماسٹر آر اے اسٹارک پہلے صدر ڈاکٹر ڈینسن روز خزانچی اور مولوی کمال الدین احمد پہلے سیکریٹری بن گئے۔
بہت جلد مسلم اشرافیہ میں اس کی مقبولیت بڑھتی گئی۔اس ادارے کے رکن بننے میں لوگ فخر محسوس کرنے لگے۔ کئی معروف شخصیات اس ادارے سے جڑے۔ معروف مسلم دانشور اور عبقری شخصیات اس ادارے جڑے ان میں اے کے فضل الحق جو بنگال کے عظیم رہنما میں شمار کئے جاتے ہیں۔
خواجہ سر نظام الدین اور شہید شہروردی حسین شامل ہیں۔ 1947 میں مدرسہ عالیہ کے احاطے میں دو منزلہ عمارت بنائی گئی جو آج دی مسلم انسٹیٹیوٹ کے طور پر قائم ہے اور اب تک ادبی، ثقافتی اور تعلیمی خدمات انجام دے رہا ہے۔
آج یہ ادارہ مختلف طرح کی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ خصوصی طور پر اس کی ادبی و تعلیمی سرگرمیاں بہت اہم ہیں۔ اس کے علاوہ اردو زبان و ادب کے فروغ میں بھی اس ادارے کا اہم رول رہا ہے۔