کولکاتا کی ایک تنظیم رابند سرانی یوتھ کی جانب سے کولکاتا کے پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران نہ صرف یہ انکشاف کیا گیا کہ مغربی بنگال اردو اکاڈمی جس کا اردو زبان وادب کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنا ہے۔
مغربی بنگال اردو اکاڈمی پر بدعنوانی کا الزام اس میں اس کے برعکس کام ہو رہا ہے اور بڑے پی پیمانے پر مالی بدعنوانی کی جا رہی ہے تنظیم کے رکن خورشید ملک نے میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ کئی سالوں سے مغربی بنگال اردو اکاڈمی کے متعلق بدعنوانی کی باتیں ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے حقائق جاننے کے لئے اکاڈمی میں آر ٹی آئی کیا لیکن اکاڈمی کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ اکاڈمی کے نائب چئیرپرسن کی تعلیمی لیاقت اس عہدے کے لئے نا کافی ہے سیاسی تعلقات کے بنا پر ان کو نائب چئیرپرسن بنایا گیا ہے،
تنظیم کے سربراہ کے مطابق اکاڈمی کی سیکرٹری اکاڈمی کی گاڑی کا استعمال ذاتی کاموں کے لئے کرتی ہیں مشاعرے اور دوسرے تقریبات میں جو شاعر و ادیب شرکت کرتے ہیں ان کو معاوضے کی ادائیگی نقد کی جاتی ہے اور اصل معاضے زیادہ کے پچی پر دستخط کرایا جاتا ہے اور شاعروں اور ادیبوں کو تقریبات میں اقربا پروری کے تحت مدعو کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اصل حقدار محروم رہ جاتے ہیں ایک کتاب مستقبل کی راہیں کی قیمت 140 روپئے ہیں اور اس کتاب کی تین سو جلدوں کی کاپی شائع کرانے می پچاس سے ساٹھ ہزار روپئے خرچ ہوں گے لیکن اکاڈمی کی طرف سے تین لاکھ کا خرچ دکھایا گیا ہے۔
ایک ویب سائٹس بنانے میں بیس سے پچیس ہزار روپئے خرچ ہوتے ہیں لیکن اکاڈمی نے اپنا ویبسائٹ بنانے کے لئے ڈیڑھ لاکھ کا خرچ دکھایا اور یہ کام بھی اسی سے کریا گیا ہے جس سے مستقبل کی راہیں کتاب شائع کرائی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اکاڈمی کے آڈیٹوریم میں سو لوگوں کے بیٹھنے کی جگہ ہے جبکہ پچاس لوگ ہی شرکت کرتے ہیں لیکن بریانی کی تین سو پیکٹ منگوائی جاتی ہے