ریاست مغربی بنگال میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظر بی جے پی شہریت ترمیمی ایکٹ کے پیش نظر سیاست کرنے میں مصروف ہے۔
کورونا وائرس کے سبب مغربی بنگال میں شہریت ترمیمی ایکٹ این آر سی اور این آر پی کے معاملے ایک بار پھر طول پکڑنے لگے ہیں۔
ریاست کے مختلف اضلاع میں بی جے پی کی قیادت میں شہریت ترمیمی قانون کی حمایت میں ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔
نیو بیرکپور میں شہریت ترمیمی قانون کی حمایت میں جلوس شمالی 24 پرگنہ کے نیو بیرکپور میں بی جے پی کے رکن پارلیمان شانتین ٹھا کر کی قیادت میں متوا سماج کو بھارتی شہریت دلانے کے لیے شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت میں جلوس کا اہتمام کیا گیا۔
رکن پارلیمان کا کہنا ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ جب تک مکمل طور پر نافذ نہیں ہو گا اس وقت تک متوا سماج کو بھارتی شہریت نہیں مل سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت ایک مخصوص طبقے کے لئے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی میں دیوار بن کر کھڑی ہوگئی ہے۔
بی جے پی کے رہنما کے مطابق ریاستی حکومت کی اس پالیسی سے متوا سماج کو راست نقصان ہوسکتا ہے۔
ریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سی اے اے کو جلد سے جلد نافذ کیا جانا چاہیے ورنہ متوا سماج کے لاکھوں لوگ ملک بدر ہو جائیں گے۔
بی جے پی کے رکن پارلیمان کا کہنا ہے کہ پورے ملک میں تین کروڑ سے زیادہ متوا سماج کے لوگ رہتے ہیں لیکن بھارتی شہریت نہیں ہونے کی وجہ سے مختلف مقامات پر انہیں بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس ریلوے پولیس کے اہلکار متوا سماج کے لوگوں کو شہریت کو لے کر سوال کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ مغربی بنگال کے شمالی 24پرگنہ ضلع بنگاؤں سمیت مختلف علاقوں میں متوا سماج کے لوگ بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ انہیں اب تک بھارتی شہریت نہیں ملی ہے لیکن ووٹ دینے کا حق حاصل ہے۔