اردو

urdu

By

Published : Nov 15, 2020, 7:29 AM IST

ETV Bharat / state

'مذہب کے نام پر انتخابات لڑنے والی پارٹیاں ایک دوسرے کی مدد کرتی ہیں'

بائیں محاذ کے چیئرمین بمان بوس نے کہا کہ مجلس اتحادالمسلمین اور بی جے پی مذہب کے نام پر سیاست کرنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کی مدد بھی کرتی ہیں۔

'مذہب کے نام پر انتخابت لڑنے والی پارٹیاں ایک دوسرے کی مدد کرتی ہیں'
'مذہب کے نام پر انتخابت لڑنے والی پارٹیاں ایک دوسرے کی مدد کرتی ہیں'

مغربی بنگال کے شمالی دیناج پور کے رائے گنج میں بائیں محاذ کے چیئرمین بمان بوس نے مجلس اتحاد المسلمین اور بی جے پی پر جم کر تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری ملک میں مذہب کے نام پر سیاست کرنا ہی سب سے بڑی غلطی ہے۔ اس سے عوام کے درمیان غلط پیغام جاتا ہے۔

بمان بوس نے کہا کہ مجلس اتحاد المسلمین اور بی جے پی کے درمیان واضح فرق نہیں ہے۔ دونوں مذہب کے نام پر انتخابات لڑتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب سیاسی جماعتیں مذہب کے نام پر الیکشن لڑتی ہیں تو سماج میں منفی پیغام پہنچتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوں کہا جائے تو یہ غلط نہیں ہوگا کہ دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کی مدد کرتی ہیں۔

'مذہب کے نام پر انتخابت لڑنے والی پارٹیاں ایک دوسرے کی مدد کرتی ہیں'

سیکولر پارٹیوں کو اس سب سے زیادہ نقصان ہوتا ہے کیونکہ مذہب کے نام پر سیاست کرنے والی پارٹیاں ووٹ کاٹتی ہیں۔

بمان بوس کا کہنا ہے کہ اگر مجلس اتحاد المسلمین بنگال میں اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے لئے میدان میں اترتی ہے تو بنگال کے عوام کے لئے سب سے بڑا امتحان ہوگا بنگال کے مسلمان ملک کے سب سے زیادہ سیکولر ہیں اور انہوں نے کبھی بھی مذہب کے نام پر سیاست کرنے والوں کی حمایت نہیں کی۔

بائیں محاذ کے چیئر مین کے مطابق بہار اسمبلی انتخابات میں عظیم اتحاد نے بی جے پی کو روکنے کی بھر پور کوشش کی لیکن وہ مذہب کے نام پر ہونے والی سیاست سے ہار گئے۔

انہوں نے کہا کہ بہار اسمبلی انتخابات میں اگر مذہب کے نام پر سیاست نہیں ہوتی تو عظیم اتحاد کی کامیابی طے تھی۔ ایک سیاسی جماعت عظیم اتحاد کے ووٹ کاٹنے کے لئے ہی انتخابی میدان میں اتری اور وہ کامیاب رہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ بہار اسمبلی انتخابات کی سب سے اچھی بات سی پی آئی ایم ایل کی کامیابی رہی۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سیکولرزم کی بنیاد پر جیت حاصل کی جا سکتی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details