اردو

urdu

ETV Bharat / state

چالیس برس کے بعد شہریت پر سوال کیوں؟

مغربی بنگال میں این آر سی کے نفاذ کے گشت کے دوران گزشتہ چالیس برس سے کولکاتا میں رہنے والے ایک خاندان کے دو افراد کو انتخابی کمیشن کے شہریت ثابت کرنے کے سوال پر ریٹائرڈ خاتون ٹیچر نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

چالیس برس رہنے کے بعد شہریت پر سوال کیوں؟

By

Published : Jul 17, 2019, 1:46 PM IST


نوٹس ملنے کے بعد مستبصرہ خاتون جنوبی کولکاتا کے گوپال نگر میں واقع انتخابی کمیشن کے دفتر میں گئیں۔وہاں جاکر معلوم ہوا کہ ان کے بیٹے اسد رؤف کے نام بھی انتخابی کمیشن نے نوٹس جاری کررکھا ہے۔

مستبصرہ خاتون نے انت کمیشن کے عملہ کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ کلکتہ میں 40 برسوں تک رہنے کے بعد اب انہیں اپنی شہریت ثابت کرنے کو کہا جارہا ہے۔

دوسری جانب بیٹے اسد رؤف نے الیکشن کمیشن کو خط لکھتے ہوئے کہا ہے کہ اس پتے پر میری پیدائش ہوئی ہے اور میں نے یہیں رہ کرتعلیم حاصل کی ہے۔

حال ہی میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں اپنا ووٹ بھی دیا ہے۔ تاہم میں اس وقت ملک میں نہیں ہوں اور میرا پاسپورٹ بھی اسی پتے پر بناہے۔جسے میں اس خط کے ساتھ منسلک کررہا ہوں۔اس لیے 14جولائی کو میں الیکشن کمیشن کے دفتر میں حاضر نہیں ہوسکتا ۔

الیکشن کمیشن نے اس پورے معاملے میں کہا کہ کمیشن نے ووٹرس کی تصحیح اور تصدیق کاکام شروع کیا ہے۔ووٹرس لسٹ اور ووٹرکارڈر پر دیے گئے پتے کی جانچ ہوتی ہے اور اس پتے پر نہ رہنے والے ووٹرس کے نام کاٹ دیے جاتے ہیں اور یہ ہرسال ہوتا ہے۔

عبدالرؤف نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کے مطابق کمیشن کا عملہ میرے گھر آتا اور جانچ کرتا۔مگر میرے گھر کوئی بھی نہیں آیا اور میری اہلیہ اور بیٹے کے نام نوٹس جاری کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ این آر سی کے نفاذ سے قبل ہی بنگال میں ہم لوگوں کو اپنی شہریت ثابت کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ انتخابی مہم کے دوران پورے زور وشور سے مغربی بنگال میں این آر سی نفاذ کا مطالبہ اٹھا یا گیاتھا۔بی جے پی نے کہا تھا کہ این آر سی لاکر غیرملکیوں کو یہاں سے نکال دیا جائے گا۔تاہم اب جب کہ بنگال میں این آر سی نافذ نہیں ہوا ہے ایسے میں الیکشن کمیشن کے ذریعہ اس طرح کی نوٹس جاری ہونے کے بعد ایک بڑے حلقے میں خو ف وہراس کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details