سنہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ترنمول کانگریس کو ان علاقوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، اسی وجہ سے اس علاقے میں ممتا بنرجی نے بڑے پیمانے پر مہم چلائی اور یہاں کے بنیادی مسائل کو حل کرنے اور علاقے میں امن و امان کو قائم کرنے کا سہرا بھی اپنے سر باندھتی ہیں۔
کوچ بہار ایک زمانے میں دارالحکومت رہ چکا ہے۔ ترنمول کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی دونوں نے یہاں کی دلت برادری راج بنشی کی آبادی کو راغب کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس خطے میں صدی کے پہلے عشرے میں علاحدگی پسند تحریکیں زوروں پر تھیں۔ بی جے پی نے وعدہ کیا ہے کہ اگر بنگال میں بی جے پی کی حکومت بنے گی تو مرکزی فورسز میں نارائن سینا کی تشکیل دی جائے گی جب کہ ترنمول کانگریس نے مغربی بنگال پولیس میں نارائن بٹالین کی تشکیل کا وعدہ کیا ہے۔ دونوں پارٹیاں راج بنشی کی اہم شخصیت پنچن برما کے نام پر یادگار تشکیل دینے کی بات کر رہی ہیں۔
کوچ بہار کی میخلی گنج، سیٹل کوچی، سیتائی اور دین ہاٹا جیسے اسمبلی حلقے بنگلہ دیش کی سرحد سے متصل ہیں۔ اس علاقے میں 25 فیصد مسلم آبادی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے دراندازی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی انتخاب جیتنے کے بعد یہاں سرحد پار سے کسی بھی پرندے کو بھی اڑنے کی اجازت نہیں دے گی۔ بی جے پی اور ترنمول کانگریس دونوں انکلیو کے مسئلہ کو حل کرنے کا سہرا اپنے سر باندھتے ہیں۔ اس کے تحت 51 بنگلہ دیشی انکلیو بھارت کے بن گئے اور 111 بھارتی انکلیو بنگلہ دیش کا حصہ بن گئے۔
بنگلہ دیش میں بھارتی انکلیو کے 900 سے زیادہ افراد جو کوچ بہار ضلع کے کیمپوں میں آباد ہیں، انہیں شکایت ہے کہ ان سے جو وعدہ کیا گیا اس کو پورا نہیں کیا گیا۔ ان لوگوں کی شکایت ہے کہ ان کے بارے میں بات کرنے کے لیے کوئی نہیں آتا ہے۔ اب جب کہ انتخابات کا موسم ہے تو بھی کوئی نہیں آرہا ہے۔ بنگلہ دیش سے بھارت آنے والے عثمان کہتے ہیں کہ اب ہمیں چھوٹے فلیٹ میں منتقل کردیا گیا ہے اور ریاستی حکومت کے ذریعہ ملنے والا فری راشن بھی روک دیا گیا ہے۔