مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا سے متصل باگوہاٹی تھانہ کے دو طالب علموں کا بہیمانہ قتل کا معاملہ طول پکڑ چکا ہے۔ریاستی حکومت نے جہاں ایک طرف دوہرا قتل معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ MP Adhir Ranjan Choudhry Slam West Bengal Govt And Police Adminstration
مغربی بنگال پولیس پربھروسہ نہیں مغربی بنگال پردیش کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ ریاستی پولیس کی لاپرواہی کے سبب دو طالب علموں کی جان چلی گئی۔ پولیس نے پورے معاملے کو تماشا بنا کر رکھ دیا ہے۔ کانگریس کے رہنما نے کہا کہ دو بچوں کی جان چلی گئی اس کی ذمہ دار کون لے گا۔ خاموشی اختیار کرلینا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ لوگوں کے درمیان آکر ذمہ داری کے ساتھ وضاحت کرنے سے مسئلے کا حل نکل سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ گارجین نے بتایا کہ پولیس کہتی ہے کہ آپ کے بچے لین دین کرتے تھے۔ لین دین کی وجہ سے ہی ان کی جان گئی ہے۔پولیس اب اس طرح کی بات کرے گی تو عام لوگ کہاں اورکس کے پاس جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے گارجین سے ملنے کے بعد پتہ چلا کہ پولیس پوچھ گچھ کے نام پر ان لوگوں کی پریشانی بڑھائی جا رہی ہے۔ بینک کا پاس بک لانے کو کہا جاتا ہے۔ غریب لوگوں کے بینک اکاؤنٹ کی کیوں جانچ کی جائے گی۔
واضح رہے کہ مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ کے بشیرہاٹ تھانہ علاقے سے پولیس نے دو طالب علموں کی لاشیں بر آمد کی ہیں۔ شمالی کولکاتا کے باگوہاٹی تھانہ علاقے کے رہنے والے طالب علموں کا 22 اگست کو اغوا کیا گیا تھا۔ تاوان کی رقم نہیں ملنے کے سبب نامعلوم شرپسندوں نے قتل کرکے لاش سڑک کے کنارے پھینک دی تھی۔