اس موقع پر مشہور مصنف روشن آراء خان نے ہجومی تشدد کے خلاف بلند ہورہے آواز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہجومی تشدد کے خلاف آواز بلند کرنے کے ساتھ ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ آخر یہ حالات کیوں پید ہورہے ہیں۔
نفرت انگیزبیانات اور عمل سے گریز کرنے کا عہد
سماجی کارکن اوپی شاہ نے کہا کہ ملک میں ا س وقت جو حالات ہیں اس تناظر میں ہم سب کو محاسبہ کرنا چاہیے۔ہم کسی کو مورد الزام ٹھہرائے بغیر اپنے طور پر نفرت انگیزبیانات اور عمل سے گریز کرنے کا عہد کرلیں تو حالات بہتر ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بھیڑتشدد پر آمادہ کیوں ہوجاتی ہے،سماج میں نفرت کا ماحول کیوں پیدا ہورہا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کے خلاف مہم چلایا جائے،سماج سے نفرت کا خاتمہ کیسے ہو اور کون لوگ سماج میں نفرت پھیلارہے ہیں ان کا مواخذہ اگر نہیں کیا جائے گا تو ہجومی تشدد کے خلاف مہم اور جدوجہد کارآمد ثابت نہیں ہوگی۔
بھارت سماجک سرکھشا پر یشد نام کی ایک کمیٹی بنا ئی گئی ہے۔
شمیم احمد (چیئرمین) احمد علی وارثی،سوامی پارس ناتھ گری جی مہاراج، مونی مونی کمار مہاراج، بلجیت سنگھ گورور، مولانا شرافت ابرار، مولانا شمیم نظامی، ڈاکٹر نوشاد مومن، اکرام الحق، سونیا پانڈے اورستیہ جیت داس گپتا کو شامل کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ جسٹس اشوک کمار گنگولی کی چیرمینی شپ میں ایک لیگل سیل قائم کیا گیا ہے جس میں ریاست کے کئی مشہور وکلاء اور قانون دانوں کو شامل کیا گیا ہے۔