کولکاتا: کولکاتا پولیس کے مطابق ڈائری کے ایک صفحے پر کئی الگ الگ دستخط ہیں۔ اس کی وجہ سے جانچ افسران کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق دستخط متوفی طالب علم کے نام کے ہیں۔ لیکن پہلی نظر سے ایسا لگتا ہے کہ کسی نے دستخط کی مشق کی ہے۔ اس کی وجہ سے ہی معمہ گہرا ہوگیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق طالب علم کی موت کے بعد مرکزی ہاسٹل سے برآمد ہونے والی ڈائری 332 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس ڈائری کے صفحہ 199 پر متعدد دستخط کیے گئے ہیں۔ ابتدائی طور پرجانچ افسران کا خیال ہے کہ یہ دستخط جعلی ہیں۔ کسی نے مشق کی ہے اور یہاں سے تفتیش کار یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا کسی نے ہلاک ہونے والے طالب علم کے جعلی دستخط بنانے کی کوشش کی ہے؟ اس کا مقصد کیا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس ڈائری میں کئی راز چھپے ہوئے ہیں جن میں سے ایک خط ڈین کے نام ہیں۔ دوسرا ایک سے زائد دستخط ہیں۔ جانچ افسران ڈائری میں حال ہی میں برآمد ہونے والے دستخطوں سے جواب تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر یہ دستخط جعلی ہیں تو انہوں نے طالب علم کے دستخط کا نمونہ کیسے حاصل کیا؟ یہی نہیں بلکہ جانچ افسران یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ پورے صفحے پر ایک سے زیادہ دستخطوں کی کیا ضرورت تھی؟ اس کے پیچھے کیا مقصد تھا؟ کیا ڈائری کے صفحات سے برآمد ہونے والے دستخط طالب علم کی موت سے پہلے ہیں یا بعد میں کئے گئے ہیں؟ پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار افراد سے پوچھ گچھ کرکے ڈائری کے معمہ کا پتہ چلایا جائے گا۔
ڈائری سے برآمد شدہ خط کو دیکھنے کے بعد طالب علم کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا کہ یہ خط اس نے نہیں لکھا تھا۔ طالب علم کے چچا نے بتایاکہ ’’میں نے خط دیکھا ہے۔ مجھے 100 فیصد یقین ہے کہ یہ تحریر میرے بھتیجے کی نہیں ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہاسٹل میں رہنے والے تمام افراد کی ہینڈ رائٹنگ چیک کی جائے۔ اس کے بعد ہی واضح ہو سکے گا کہ خط کس نے لکھا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ یہ خط تحقیقات کو متاثر کرنے کے لیے پھیلایا جا رہا ہے۔ تفتیش کے درمیان متعدد دستخطوں کا معاملہ جانچ افسران کے علم میں آیا ہے۔ ڈائری کے صفحہ 151 پر ڈین کے نام دستحظ موجود ہے۔ اس کے علاوہ 199 صفحے پربہت سے دستخط برآمد ہوئے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق واقعہ کے دن رات 9 بجے سے 11 بجکر 45 منٹ کے درمیان کیا ہوا اس کی ابتدائی تحقیقات کی جارہی ہے۔
یہ بھئی پڑھیں:Mysterious Death Of Student Case جے یو کے ڈین رجت رائے کو دوبارہ طلب
زیر حراست افراد سے پوچھ گچھ اور یونیورسٹی کے مختلف طلباء کے بیانات اکٹھے کرنے کے بعد تفتیش کاروں کو معلوم ہوا ہے کہ تمام وارداتیں ہاسٹل کے اے ٹو بلاک کے کمرہ نمبر 104 میں ہورہے تھے۔ رات 9 بجے کے بعد فرسٹ ایئر کے طالب علم کو چوتھی منزل کے کمرے 104 میں لے جایا گیا۔ ہاسٹل کے رہائشی سوربھ، سپتک اور منتوش دیگر طلباوہاں موجود تھے۔ پولیس نے طالب علم کی پراسرار موت کے سلسلے میں اب تک کل 9 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ان میں کچھ موجودہ طلباء کے ساتھ ساتھ بہت سے سابق طلباء بھی ہیں۔ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور ہاسٹل کے رہنے والے سوربھ چودھری کو 11 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 13 اگست کو مونوتوش گھوش اور دیپ شیکھر دتہ نامی دو دیگر طالب علموں کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ 16 اگست کو مزید چھ طلباء کو گرفتار کیا گیا۔ جن میں تین سابق طالب علم ہیں۔