مغربی بنگال کے ضلع ہوڑہ کے فیلخانہ علاقے کی رہنے والی 35 برس کی بی جے پی کی رہنما عشرت جہاں نے گذشتہ روز ہنومان چالیسا کے ایک پروگرام میں شرکت کی تھی۔
ہنومان چالیسا پڑھنے والی مسلم خاتون کو جان سے مارنے کی دھکمی بی جے پی رہنما کی پروگرام میں شرکت کی وجہ سے علاقے کے مسلمانوں میں غم وغصہ پایا جارہا ہے۔
آج فیلخانہ کے باشندے عشرت جہاں کے گھر کے سامنے جمع ہوئے اور ان کے خلاف نعرہ بازی کی۔ لوگوں کی ہنگامہ آرائی کے بعد عشرت جہاں کا الزام ہے کہ انہیں زدوکوب کیا گیا۔
بی جے پی کی رہنما عشرت جہاں کا کہنا ہے کہ وہ آج صبح اپنے بچے کو اسکول لینے گئی تھیں اسی وقت چند لوگوں نے مجھے گھیر لیا اور مجھ سے مار پیٹ کرنے لگے۔
انہوں نے کہا کہ میں سیکولر ذہنیت رکھتی ہوں۔ اگر غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دی جا سکتی ہے تو میں ہنومان چالیسا کے پروگرام میں کیوں نہیں جاسکتی؟
عشرت جہاں نے کہا کہ مقامی باشندوں نے مجھے کہا کہ وہ حجاب اتار کر کہیں بھی جا سکتی ہیں۔ آپ کی وجہ سے تمام مسلمانوں کو شرمندگی کا سامناکرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکی مل رہی ہے۔ اس کے علاوہ انہیں گھر چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔انہوں نے مقامی تھانہ سے سکیورٹی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ عشرت جہاں نے اپنے شوہر کے فون پر طلاق دینے کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا جہاں ان کے حق میں فیصلہ آیا تھا۔
قابل غور ہے کہ مغربی بنگال بی جے پی نے جمعہ کے روز سڑک پر نماز کے خلاف ہنومان چالیسا پڑھنے کی مہم چلا رکھی ہے۔