کھڑگپور:مغربی بنگال کے مشرقی مدنی پور ضلع کے کھڑگپور کے ہاسٹل میں آئی آئی ٹی میں کومکینیکل انجینئرنگ کے تیسرے سال کے طالب علم فیضان احمد کی پراسرار موت کے واقعے کے خلاف طالب علموں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔IIT Kharagpur Students Protest Continue Against Mysterious Death Of Mechanical Engineer Student
دوسری طرف طرف طلبا کے مسلسل احتجاج اور ڈائریکٹررویندر کمار تیواری کے استعفیٰ کے مطالبے کے پیش نظر22اکتوبر کو ڈپٹی ڈائریکٹرنے اوپن ہائوس میں طلبا سے خطاب کیا اور ان کی باتوں کو سنا۔یہ میٹنگ رات بھر چلی ۔
فیضان احمد کی پراسرارموت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری میٹنگ میں ڈپٹی ڈائریکٹرنے قبول کیا کہ کہیں نہ کہیں کوتاہیاں ہوئی ہیں کہ ہمیں معلوم ہی نہیں ہوسکا کہ فیضان کی موت کن حالات میں کس طرح سے ہوئی ہے۔ ایک طالب علم نے بتایا کہ اوپن ہاؤس رات 8.30بجے شروع ہوا اور اگلی صبح 7 بجے تک چلتا رہا۔ رات بھر اوپن ہائوس چلنے کی وجہ سے ڈائریکٹربیمار ہوگئے اس لئے میٹنگ کو ملتوی کرنا پڑا۔20اکتوبر کو فیضان کی والدہ نے کیمپس میں طلبا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’انتظامیہ نے ہم سے معذرت کی ہے لیکن میں ان کی معذرت کا کیا کروں؟ یہ نہ فیضان کو واپس لاسکیں گے اور نہ انہیں انصاف دلاسکیں گے۔
کھڑگپور ٹاؤن پولیس اسٹیشن کے تفتیشی افسر ثمر لائیک نے بتایاکہ اس معاملے کی تفتیش جاری ہے۔ کسی نتیجے پر پہنچنے میں کچھ وقت لگے گا۔ ہم نے طلبا سمیت 10 سے زائد لوگوں سے پوچھ گچھ کی ہے۔پوسٹ مارٹم کی رپورٹ اب تک ہمیں برآمد نہیں ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Espionage Case ’میرا نام ریاض الدین شیخ ہے اور میں دہشت گرد نہیں ہوں‘
واضح رہے کہ ملک کے مشہور انڈین انسی ٹیوٹ آف ٹکنا لوجی کھڑکپور کے 23سالہ فیضان احمد جوایریل روبوٹکس ریسرچ ٹیم کا حصہ تھے کی مشتبہ حالت میںموت کو دوہفتہ گزر جانے کے باوجود نہ مغربی بنگال کی پولس اور نہ ہی آئی آئی ٹی کھڑکپورکی انتظامیہ کوئی واضح موقف پیش کرسکی ہےکہ آخر فیضان احمد کی موت کن حالات میں ہوئی اور اس کےلئے ذمہ دار کون کون لوگ ہیں ۔
14اکتوبر کومکینیکل انجینئرنگ کے تیسرے سال کے طالب علم فیضان احمد کی جزوی طور پر بوسیدہ لاش ایل ایل آر ہاسٹل سے برآمد ہوئی۔کھڑکپو ر آئی آئی ٹی انتظامیہ نے اس کو خودکشی سے جوڑ کر معاملہ کو رفع دفع کرنے کی کوشش کررہی ہے۔آسام کے رہنے والے فیضان احمد اپنے والدین کے اکلوتے اولاد ہیں ۔بیٹے کی ناگہانی موت سے والدین صدمے میںہیں۔اس کے علاوہ آئی آئی ٹی کھڑکپور کے کیمپس میں بھی حالات خراب ہیں ، طلبا تنظیمیں اس کو خودکشی ماننے کو تیار نہیں ہیں ، کیوں کہ فیضان احمد اپنے کلاس میں ہونہار طالب علم کے طور پرجانے جاتے تھے اس کے علاوہ وہ کیمپس میں سماجی سرگرمیوں میں بھی وابستہ تھے۔ اسٹوڈنٹس ویلفیئر گروپ اور یو جی اسٹوڈنٹس کونسل کے بھی سرگرم رکن تھے۔IIT Kharagpur Students Protest Continue Against Mysterious Death Of Mechanical Engineer Student