بہار اسمبلی انتخابات میں کمیونسٹ پارٹیوں کے راشٹریہ جنتادل اور کانگریس عظیم اتحاد کا حصہ بننے کے بعد 94 اراکین پر مشتمل سی پی آئی ایم کی سنٹرل کمیٹی 30اور31اکتوبر کو ہونے والی میٹنگ میں بنگال میں کانگریس کے ساتھ اتحاد کی تجویز پر غور کرے گی۔
سی پی آئی ایم کی پولٹ بیورو جس کی میٹنگ کل اتوار کو ہوئی اس میں اس پر غور کیا گیا مگر اس پر حتمی فیصلہ سنٹرل کمیٹی پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق کانگریس کی مرکزی قیادت کو اب تک ریاستی یونٹ سے سی پی ایم کے ساتھ اتحاد کی تجویز باقاعدہ موصول نہیں ہوئی ہے ۔ریاستی سطح پر سی پی ایم اور کانگریس کے درمیان بات چیت جاری ہے ۔بہار اسمبلی انتخابات کے بعد مرکزی قیادت اس پر غور کرے گی ۔7نومبر کو بہار اسمبلی انتخابات مکمل ہورہے ہیں ۔
بنگال کانگریس کے نومنتخب صدر ادھیررنجن چودھری دونوںپارٹیوں کے درمیان اتحاد کے خواہاں ہیں اور اس کے لیے کوششیں بھی کررہے ہیں ۔سی پی آئی ایم اور کانگریس نے بنگال میں ممتا بنرجی قیادت والی حکومت کے خلاف متعدد مظاہروں اور عوامی پروگرام مشترکہ کرچکی ہیں ۔ادھیر رنجن چودھری کو ریاستی قیادت کو سونپنے کے ساتھ ہی مرکزی قیادت نے سی پی ایم کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا تھا۔
ادھیررنجن چودھری ممتا بنرجی اور ترنمول کانگریس کے سخت تنقیدنگار ہیں اور وہ لوک سبھا سے لے کر بنگال ممتا حکومت کے سخت بیانات دیتے رہے ہیں ۔
گزشتہ لوک سبھا انتخابات چند سیٹوں پر اختلافات کی وجہ سے دونوں پارٹیوں کے درمیان اتحاد نہیں ہوسکا تھا جس کا خمیازہ دونوں پارٹیوں کو اٹھانا پڑا اور حیرت انگیز طور پر دونوں پارٹیاں کا ووٹ فیصد نیچے آگیا ۔سی پی آئی ایم کوحمایتی بی جے پی کے حق میں چلے گئے ۔ بنگال جو چند سال قبل تک سی پی آئی ایم کا قلعہ تھا وہاں سے ایک بھی سیٹ نہیں جیت سکی ۔اب دونوں پارٹیاں اس غلطی کو دہرانا نہیں چاہتی ہے۔
سی پی آئی ایم کے ایک رہنما نے کہا کہ ہم کانگریس کے ساتھ انتخابی معاہدہ کرسکتے ہیں مگر ہم نظریاتی بنیادوں پر مکمل اتحاد میں داخل نہیں کرسکتے ہیں ۔سی پی آئی ایم کےآخری کانگریس میں کانگریس کے ساتھ اتحاد پر روک لگادی تھی۔مگر بنگال سی پی آئی ایم کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بنگال میں اپنی زمین بچانے کے لیے کانگریس کے ساتھ اتحاد ناگزیر ہے۔