مانس منڈل، سنگل یوز پلاسٹک کے کوڑے کو پلاسٹک بوتلز اور پلاسٹک جارز میں بھر کر سخت بنادیتے ہیں اور اسے اینٹ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
بوتلوں سے بنی اینٹیں، پلاسٹک سے نجات کا ذریعہ مانس منڈل نے اس مہم میں اپنے بیٹے کو بھی شامل کیا ہے جبکہ ان کا بیٹا، پلاسٹک کے کچرے کو بوتلوں میں بھرنے میں ان کی مدد کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر اسکولی طلبا کو ماحول دوست پلاسٹک کی اینٹیں بنانے کےلیے راغب کیا گیا اور علاقہ کے ایک پرائمری اسکول نے اس منصوبہ پر عمل کرنا شروع کیا۔ بعدازاں اس تحریک کو مختلف دیہاتوں تک وسعت دی گئی جس کا حوصلہ افزا ردعمل دیکھا گیا۔
گاؤں والوں کے مطابق ضائع شدہ پلاسٹک کاشت کی زمین کےلیے بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔ اس لیے اب گاؤں کے افراد بھی ایکو برکس بنانے میں اپنا تعاون پیش کر رہے ہیں۔
سب ڈیویژنل آفیسر نے سب سے پہلے اپنے دفتر کے احاطہ کو خوبصورت بنانے کےلیے ’ایکو اینٹوں‘ کا استعمال کیا اور درختوں کے اطراف دیوار کو پلاسٹک بوتلوں کی اینٹوں سے تعمیر کیا جبکہ ایکو اینٹوں سے بنی دیوار کو لوگ بیٹھنے کےلیے بھی استعمال کر رہے ہیں۔
انتظامیہ کے مطابق ہر پرائمری اسکول سے 500 تا ایک ہزار ایکو ایٹیں برآمد ہو رہی ہیں۔ برآمد کردہ اینٹوں کو عوامی مقام پر باونڈری وال تعمیر کرنے کےلیے استعمال کیا جارہا ہے۔
انتظامیہ کو امید ہے کہ اس مہم سے سنگل یوز پلاسٹک کے استعمال میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔