کورونا وائرس کی وجہ سے جاری لاک ڈاؤن نے زندگی کے ہر شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ خصوصی طور پر یومیہ مزدوروں کو سخت ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ریلوے اسٹیشنوں پر قلی کا کام کرنے والے افراد بھی ایسے ہی حالات کا شکار ہیں۔ ان کی آمدنی پوری طرح سے ان مسافروں پر منحصر ہوتی ہے جو ریلوے کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔ ایسے میں ان مسافروں کے بھاری بھرکم سامان ان کے ٹرین کے کمروں تک پہنچانے یا مال بردار ٹرینوں میں مال پہنچا کر کرتے ہیں۔
کولکاتا شہر میں مشرقی ریلوے کے دو بڑے جنکشن ہوڑہ اور سیالدہ اسٹیشن کافی اہم نام ہیں۔ سیالدہ ریلوے اسٹیشن میں ایسے 500 قلی کام کرتے ہیں اور اسی سے ان کا گھر چلتا ہے۔ ان میں کئی ایسے بھی ہیں جو گذشتہ 20 سے 25 برس سے سیالدہ اسٹیشن پر یہی کام کر رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے سیالدہ اسٹیشن پر لاک ڈاؤن سے پریشان ایسے ہی قلی پیشہ سے وابستہ افراد سے بات کی، جنہوں نے اپنی روداد بیان کی۔
گزشتہ 25 برسوں سے سیالدہ ریلوے اسٹیشن پر قلی کا کام کرنے والے دھیریش یادو نے بتایا کہ سیالدہ ریلوے اسٹیشن میں پہلے کل 900 قلی ہوا کرتے تھے، اب صرف 500 رہ گئے ہیں۔ گذشتہ دو برسوں سے لگاتار ہماری حالت خراب ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عام دنوں میں آرام سے ان کا گھر چل جا رہا تھا لیکن جب سے کورونا کا چکر شروع ہوا ہے۔ ہماری حالت خراب ہو گئی ہے۔ ٹرینیں بند ہو گئی ہیں۔ عام دنوں میں سیالدہ اسٹیشن سے یومیہ 54 گاڑیاں روانہ ہوتی ہیں جبکہ ابھی صرف 10 ست 12 گاڑیاں ہی چل رہی ہیں۔