اردو

urdu

ETV Bharat / state

لاک ڈاؤن میں ریلوے اسٹیشن کے قلیوں کو مشکل حالات کا سامنا

کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات کے مد نظر مغربی بنگال میں مکمل لاک ڈاؤن جاری ہے جس کے نتیجے میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ کولکاتا کے سیالدہ ڈویزن ریلوے اسٹیشن پر برسوں سے قلی کا کام کرنے والوں کو لاک ڈاؤن کی وجہ سے مشکل حالات کا سامنا ہے۔ دور دراز اور لوکل ٹرینوں کے منسوخ ہونے سے ان کی زندگی مشکل ہو گئی ہے۔ ان قلیوں کو بے روزگاری کا ڈر ستانے لگا ہے۔ مشکل سے ان دنوں گھر کا خرچ چلا رہے ہیں۔

coolie facing financial crisis due to coronavirus in kolkata
لاک ڈاؤن میں ریلوے اسٹیشن کے قلیوں کو مشکل حالات کا سامنا

By

Published : May 23, 2021, 1:11 PM IST

کورونا وائرس کی وجہ سے جاری لاک ڈاؤن نے زندگی کے ہر شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ خصوصی طور پر یومیہ مزدوروں کو سخت ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ریلوے اسٹیشنوں پر قلی کا کام کرنے والے افراد بھی ایسے ہی حالات کا شکار ہیں۔ ان کی آمدنی پوری طرح سے ان مسافروں پر منحصر ہوتی ہے جو ریلوے کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔ ایسے میں ان مسافروں کے بھاری بھرکم سامان ان کے ٹرین کے کمروں تک پہنچانے یا مال بردار ٹرینوں میں مال پہنچا کر کرتے ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

کولکاتا شہر میں مشرقی ریلوے کے دو بڑے جنکشن ہوڑہ اور سیالدہ اسٹیشن کافی اہم نام ہیں۔ سیالدہ ریلوے اسٹیشن میں ایسے 500 قلی کام کرتے ہیں اور اسی سے ان کا گھر چلتا ہے۔ ان میں کئی ایسے بھی ہیں جو گذشتہ 20 سے 25 برس سے سیالدہ اسٹیشن پر یہی کام کر رہے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے سیالدہ اسٹیشن پر لاک ڈاؤن سے پریشان ایسے ہی قلی پیشہ سے وابستہ افراد سے بات کی، جنہوں نے اپنی روداد بیان کی۔

گزشتہ 25 برسوں سے سیالدہ ریلوے اسٹیشن پر قلی کا کام کرنے والے دھیریش یادو نے بتایا کہ سیالدہ ریلوے اسٹیشن میں پہلے کل 900 قلی ہوا کرتے تھے، اب صرف 500 رہ گئے ہیں۔ گذشتہ دو برسوں سے لگاتار ہماری حالت خراب ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عام دنوں میں آرام سے ان کا گھر چل جا رہا تھا لیکن جب سے کورونا کا چکر شروع ہوا ہے۔ ہماری حالت خراب ہو گئی ہے۔ ٹرینیں بند ہو گئی ہیں۔ عام دنوں میں سیالدہ اسٹیشن سے یومیہ 54 گاڑیاں روانہ ہوتی ہیں جبکہ ابھی صرف 10 ست 12 گاڑیاں ہی چل رہی ہیں۔

ہمارے پاس کام نہیں سو ڈیڑھ سو پی کمائی ہو رہی اس سے گھر چلنا تو دور ہماری کفالت بھی مشکل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ریلوے کی طرف سے ہمیں اسٹیشن میں آرام گاہ ملی ہے۔ اسی میں ہم رہتے ہیں اور خود کھانا پکاتے ہیں۔ سیالدہ ریلوے اسٹیشن میں کل 500 قلی ہیں لیکن فی الحال صرف 20 قلی ہی موجود ہیں، باقی سب اپنے گاؤں چلے گئے ہیں کیونکہ یہاں پر گزارا نہیں ہو رہا ہے۔

ایک اور قلی ٹن ٹن یادو بتاتے ہیں کہ اس طرح کی حالت کبھی نہیں ہوئی تھی۔ ہم لوگ کافی پریشان ہیں ہمارے پاس کام نہیں ہے۔ ٹرینیں بند ہیں تو مسافر نہیں آ رہے ہیں۔ ایک دن میں بڑی مشکل سے 100 سے 150 روپئے آمدنی کر پارہے ہیں۔

ایک نوجوان قلی جو گذشتہ چار برسوں سے سیالدہ ریلوے اسٹیشن میں قلی کا کام کر رہے ہیں۔ ان کہنا تھا کہ اس طرح کے حالات کا کبھی بھی سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہماری زندگی مشکل ہو چکی ہے۔

مزید پڑھیں:

لاک ڈاؤن کی وجہ سے مچھلی فروشوں کا کاروبار متاثر

سیالدہ اسٹیشن عام دنوں میں مسافروں سے بھری رہتی ہے۔ اس کے علاوہ برے پیمانے پر مسل بردار گاڑیاں چلتی ہیں۔ لوکل ٹرینوں سے بھی بڑے پیمانے پر سبزیوں اور پھلوں کو ریاست کے دوسرے علاقوں میں پہنچانے کے لئے استعمال ہوتا ہے جس کی وجہ سے قلی کا کام کرنے والوں کی اچھی خاصی آمدنی ہو جاتی ہے، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوکل اور ایکپریس ترین بند ہیں جس اثر ان کی زندگی پر پڑ رہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details