دیب تسیاجاش نامی ایک آ ئی بی ایم کمپنی کے ایک ہلکار نے مغربی بنگال سی پی آ ئی ایم کے سنیئر رہنما محمد سلیم کے خلاف فیس بک پر ایک متنازع پوسٹ کیا ہے۔اس پوسٹ میں محمد سلیم کے خلاف کئی طرح کے الزامات لگائے ہیں۔
اس پوسٹ میں فرقہ وارانہ رنگ بھی دینے کی کوشش کی ہے.
"دیپ تسیا جاش نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ کامریڈ محمد سلیم جو خود کو سیکولر کہتے ہیں ۔ وہ ایک سال قبل امریکہ گئے ہوئے تھے ۔ ایک ہفتے تک وہ ایک ہندو خاندان کے گھر مہمان رہے ۔ وہ خاندان بھی بائیں بازو نظریات کے حامی ہیں ۔
ان کے گھر محمد سلیم کے لئے خصوصی طور پر کھانے میں گائے گوشت کا انتظام کیا گیا۔ لیکن واپسی سے ایک روز قبل اس وقت معاملہ اس وقت بگڑ گیا جب ان کے سامنے سور کے گوشت بھی کھانے کے ساتھ پیش کیا گیا۔ اس دن گھر کے افراد کے علاوہ کچھ اور لوگ بھی موجود تھے ۔
محمد سلیم نے جب کھانے کے میز پر سور کے گوشت دیکھا وہ طیش میں آ گئے اور کھانے کے میز کو بھی الٹ دیا ۔ اس ہندو خاندان نے سوچا کے محمد سلیم سیکولر ہیں ۔ کھانے پینے میں مذہب نہیں دیکھتے لیکن سلیم کی اس حرکت سے ان کا سیکولرزم کے تئیں نظریہ بدل گیا اور خوشی کی بات ہے کہ اب وہ ہندو خاندان ہندو تنظیموں کے ساتھ آ گئے ہیں۔
ان کو بڑے پیمانے پر عطیات دے رہے ہیں"ْ۔ اس کے خلاف فیس بک پر شکایت درج کرائی گئی ہے۔ ساتھ ہی محمد سلیم نے لال بازار سائبر کرائم برانچ میں آئی بی ایم کے اہلکار دیپ تسیا جاش کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔ محمد سلیم نے اپنے شکایت نامہ میں کہا ہے کہ کولکاتا کے رہنے والے ایک شخص دیپ تسیا جاش میرے خلاف سوشل میڈیا پر نہ صرف میرے خلاف قابل اعتراض باتیں پھیلا رہا ہے بلکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بھی بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے اور جس واقعے کا اس میں ذکر گیا ہے وہ من گھرت ہے اور اس خلاف کارروائی کرنے کی گزارش کرتا ہوں.