وکیل کی اس حرکت پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے جسٹس دیپنکر دتہ نے عدالت کے وقار کو مجروح کرنے پر توہین عدالت کا نوٹس دیتے ہوئے وکیل کو 15دنوں میں جواب دینے کی ہدایت دی ہے۔
جسٹس دتہ نے ایڈوکیٹ وجے ادھیکاری کی حرکت کو عدالت کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہ یہ غیر پیشہ وارانہ حرکت ہے اس لئے توہین عدالت کے نوٹس کا 15دنوں میں جواب دیں اور اس معاملے کی سماعت اس طرح کے معاملات کی سماعت کرنے والی بنچ کرے گی۔
خیال رہے کہ 15مارچ سے ہی کلکتہ ہائی کورٹ میں صرف ضروری معاملات کی سماعت ہورہی ہے۔25مارچ کے بعد سے تو عدالت میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ معاملات کی سماعت ہورہی ہے۔
ادھیکار ی نے کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے ایک قومی بینک سے لون پر لی گئی بس کو قرض کی عدم ادائیگی پر بینک کے ذریعہ ضبط کئے جانے پر روک لگانے کی درخواست کی تھی۔بینک نے بس کو 15جنوری کو ضبط کیا تھا۔