'سیاسی چقلش میں تاریخی وشوا بھارتی یونیورسٹی کا وقار مجروح ہوا'
کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ سیاسی چقلش کے سبب رابندر ناتھ ٹیگور کی تاریخی وشوا بھارتی یونیورسٹی کا وقار مجروح ہوا ہے، ریاستی سیاسی صورتحال اس کی ذمہ دار ہے۔
مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع کے بہرامپور سے کانگریس کے رکن پارلیمان ادھیر رنجن چودھری نے وشوا بھارتی یونیورسٹی میں جاری تنازع پر حکمراں جماعت ترنمول کانگریس اور بی جے پی پر تنقید کی۔
کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ رابندر ناتھ ٹائیگور کا تعلیمی ادارہ وشوا بھارتی یونیورسٹی نہ صرف بھارت میں بلکہ پوری دنیا میں اہم مقام رکھتا ہے، لیکن اسمبلی انتخابات سے اب تک سیاسی تنازع کا شکار ہے۔'
ان کا کہنا ہے کہ حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے رہنماؤں اور وشوا بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو آپس میں بات چیت کرکے تنازع کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ بات چیت کے ذریعہ مسئلے کا حل نکل سکتا ہے۔
رکن پارلیمان کے مطابق وائس چانسلر یا پھر حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کا وشوا بھارتی یونیورسٹی نہیں ہے جہاں ان کی مرضی چلے گی۔ وہاں سینکڑوں طالبات تعلیم حاصل کرتے ہیں سبھی کو ان باتوں کا پورا پورا خیال رکھنا چاہیے۔'
مغربی بنگال پردیش کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے کہاکہ وشوا بھارتی یونیورسٹی کو سیاسی میدان نہ بنائیں۔ وزیر اعلی ممتابنرجی کو اس معاملے میں مداخلت کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعلیٰ کو مرکزی حکومت سے بھی بات چیت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے صحافیوں پر تشدد کے واقعات پر سب چیخ رہے ہیں، لیکن مغربی بنگال، ترپورہ، اتر پردیش، بہار اور مدھیہ پردیش سمیت ملک کی دوسری ریاستوں میں بھی صحافیوں پر حملے ہوئے ہیں۔ ملک کے اندر صحافیوں پر ہوئے حملے پر میڈیا کی خاموشی کیوں ہے۔