کلکتہ 3جن:کلکتہ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس جیامالیہ باگچی نے شیو ٹھاکر منڈل کو قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں انوبرتا منڈل کو پولیس کی تحویل میں لیے جانےپرپولیس کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ انوبرتا کو حراست میں لینے میں پولیس کا کردار واضح نہیں تھا۔Calcutta High Court Reserves Verdict On Anubrata Mondal Bail Plea Within Two Days
انوبرتا منڈل کے وکیل کپل سبل ورچوئل عدالت میں پیش ہوئے ۔ انہوں نے شکایت کی کہ97 درج گواہوں میں سے صرف 33 گواہوں کو سی بی آئی نے قبول کیا ہے۔ باقی گواہوں کو کب پیش کیا جائے گا؟ انہوں نے مزید کہا کہ انوبرتا منڈل پر بااثر ہونے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ ایک مسٹر سنہا نے شکایت کی ہے۔ لیکن یہ مسٹر سنہا کون ہیں؟ اس کا نام گواہوں کی فہرست میں نہیں ہے۔ دو گواہوں پر دباؤ ڈالنے کا الزام لگا یا گیا ہے مگر یہ 2 گواہ کون ہیں؟ ہمیں اطلاع نہیں دی گئی ۔ اور اس الزام کی تائید کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے۔
سی بی آئی کے وکیل ڈی پی سنگھ نے جواب دیا کہ انعام الحق انوبرتا منڈل کے سیاسی وقار کی مدد سے مویشیوں کو بنگلہ دیش اسمگل کرتا تھا۔ انعام الحق سیگل حسین کے ذریعے انوبرت منڈل کو بھاری رقم بھیجتا تھا۔ سی بی آئی کے وکیل نے الزام لگایا ان کے ذریعے رشوت کی رقم مختلف سرکاری افسران تک پہنچ رہی ہے۔ سی بی آئی نے الزام لگایا کہ انعام الحق نے انوبرتا منڈل کی مدد سے بی ایس ایف کے اہلکاروں پر دباؤ ڈالا تھا۔ تاکہ سمگلنگ کا راستہ صاف ہوسکے ۰ سی بی آئی کے وکیل نے ایک اور سنسنی خیز الزام لگایا کہ انوبرتا منڈل نے انعام الحق سمیت کئی قریبی دوستوں کو جیل کے اندر سے بات کرنے کی کوشش کی ہے
اس شکایت پر جسٹس جیامالیہ باغچی نے سی بی آئی کے وکیل سے پوچھاکہ کیا آپ نے فون کی تفصیلات جاننے کی کوشش کی ہے؟ سی بی آئی کے وکیل نے کہا کہ بات چیت فیس ٹائم ایپ کے ذریعے ہوئی تھی، اس لیے کال ریکارڈ دستیاب نہیں تھا۔ جسٹس باغچی نے کہاکہ اگرچہ بات چیت فیس ٹائم کے ذریعے ہوتی، تو اس کا آئی ایم ای آئی نمبر اور یہ بات جاننا ممکن ہوتا کہ یہ بات کہاں سے ہوئی ہے۔ آپ ایک ماہ میں ایسا نہیں کر سکے؟