کولکاتا:مغربی بنگال کے ادارالحکومت کولکاتا میں واقع کلکتہ ہائی کورٹ نے سی بی آئی کی تحویل میں للن شیخ کی پراسرارموت کے معاملے میں ریاستی خفیہ ایجنسی سی آئی ڈی کو تفتیش جاری رکھنے کی ہدایت دی ہے۔سی بی آئی کے وکیل اس رائے کی مخالفت کی ہے۔Calcutta High Court Keep Faith On CID In Lalan Sheikh Death Investigation Case
کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس جوئے سین گپتا نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہاکہ للن شیخ کی پراسرار موت کے معاملے کی جانچ سی آئی ڈی ہی کرے گی۔جسٹس نے اسے اپنا کام جاری رکھنے کی ہدیت دی ہے ۔
اس سے قبل دسمبر کو بوگتوئی معاملے کے ایک ملزم لالن شیخ کی لاش رام پورہاٹ میں عارضی سی بی آئی کیمپ کے بیت الخلا میں لٹکی ہوئی ملی۔ زیر سماعت قیدی کی موت کو لے کر سی بی آئی کے افسران مشکلات میں ہے۔قومی انسانی حقوق کمیشن نے اس معاملے کی جانچ شروع کردی ہے۔ سی آئی ڈی اس واقعے کی تحقیقات اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ سی بی آئی کے کئی تفتیشی افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
سی بی آئی کا الزام ہے کہ سی بی آئی کو مختلف اہم معاملات کی جانچ کے دوران رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ اس لیے ان کے اہلکاروں کے خلاف درج ایف آئی آر کو خارج کیا جائے۔ سی بی آئی کے وکیل نے عدالت سے پوچھا کہ انسانی حقوق کمیشن پہلے ہی لالن کی موت کی تحقیقات کر رہا ہے۔ تو کیا سی آئی ڈی کی تحقیقات کی ضرورت ہے؟ جسٹس جوئے سین گپتا نے اس وقت کہا تھا کہ این ایچ آر سی کوئی تفتیشی ایجنسی نہیں ہے۔ وہ صرف کسی نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں چیف جسٹس کے ڈویژن بنچ نے ہائی کورٹ میں کام کرنے والے جج کی جانب سے جوڈیشل انکوائری کمیٹی بنانے اور کیس کی تحقیقات کے لیے دائر مفاد عامہ کے مقدمے کی درخواست خارج کردی۔ اس دن، سی بی آئی کے وکیل نے ان کی درخواست کی جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔ جسٹس جوئے سین گپتا نے اس کی بات نہیں سنی۔