اردو

urdu

ETV Bharat / state

مغربی بنگال میں کورونا کے یومیہ کیسز ڈھائی ہزار سے بھی کم - مغربی بنگال کورونا وائرس

ریاست بھر میں تقریباً 75 دنوں بعد کورونا وائرس کے یومیہ کیسز کی تعداد ڈھائی ہزار سے بھی کم ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس درمیان شرح اموات میں بھی غیر معمولی گراوٹ آئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کورونا وائرس کی آنے والی تیسری لہر سے نمٹنے کی تیاری بھی شروع ہو چکی ہے۔

مغربی بنگال میں کورونا کے یومیہ کیسز ڈھائی ہزار سے بھی کم
مغربی بنگال میں کورونا کے یومیہ کیسز ڈھائی ہزار سے بھی کم

By

Published : Jun 20, 2021, 8:53 AM IST

مغربی بنگال کورونا وائرس کی دوسری لہر سے نجات پانے کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔ حالات بہتر ہونے لگے ہیں۔ اسی کے مدنظر لاک ڈاؤن میں بھی نرمی برتی جا رہی ہے۔ جس کے سبب عام زندگی پٹری پر واپس لوٹنے لگی ہے لیکن اس کے ساتھ کورونا کی تیسری لہر سے نمٹنے کی تیاریاں بھی زور شور سے جاری ہیں۔

مغربی بنگال میں کورونا کے یومیہ کیسز ڈھائی ہزار سے بھی کم

دراصل گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مغربی بنگال میں 2،486 لوگوں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ 75 دنوں میں پہلی مرتبہ یومیہ کیسز ڈھائی ہزار سے نیچے ریکارڈ کئے گئے ہیں۔

وہیں ریاست میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اس مہلک وبا سے 55 لوگوں کی موت ہوئی ہے، جو گزشتہ کل کے مقابلے میں نو کم ہے۔ محکمہ صحت نے اسے مثبت پہلو قرار دیا ہے۔

مغربی بنگال میں کورونا وائرس کے مریضوں کی کل تعداد 14،79،523 کے قریب پہنچ گئی ہے، جس میں صرف 23 ہزار 13 مریض زیر علاج ہیں۔

دوسری طرف کورونا سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 14 لاکھ 31 ہزار 215 تک پہنچ چکی ہے۔ ریاستی حکومت اور محکمہ صحت کے لئے یہ تعداد کچھ حد تک راحت دے سکتی ہے۔


مغربی بنگال کے مختلف اضلاع میں کورونا وائرس کے یومیہ کیسز اور صحتیاب ہونے والوں پر ایک نظر:

شمالی 24 پرگنہ : کیسز 364، صحتیاب 261

کولکاتا : کیسز 219، صحتیاب 203

دارجلنگ: کیسز 236، صحتیاب 157

جلپائی گوڑی: صحتیاب 88

اس کے علاوہ مشرقی بردوان، مشرقی مدنی پور، مغربی مدنی پور اور جنوبی 24 پرگنہ میں ایک سو سے زائد کورونا وائرس کے یومیہ کیسز ریکارڈ کئے گئے ہیں۔

ریاستی محکمہ صحت نے کہا ہے کہ حالات میں تیزی سے بہتری آنے کے سبب لاک ڈاؤن میں نرمی برتی گئی ہے لیکن سحت کورونا گائیڈ لائن جاری رہے گا۔ اگلے بیس دنوں تک لاک ڈاؤن ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

دوسری طرف طبی ماہرین نے بھی واضح طور کہا کہ اس وقت لاک ڈاؤن ختم کرنے کا مطلب خطرے کو دعوت دینا ہوگا۔ اگر ایک مہینے تک لاک ڈاؤن جاری رکھا گیا تو کورونا وائرس کی آنے والی تیسری لہر سے آسانی سے نمٹا جا سکتا ہے۔ کورونا وائرس کی تیسری لہر کا بچوں پر گہرا اثر پڑے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details