سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر منتظمین کی کمیٹی ( سی او اے ) گزشتہ 33 ماہ کے آپریشن کے بعد بی سی سی آئی سے ہٹ چکی ہے جس کے بعد گذشتہ ماہ ہی سوروگنگولی کو بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا گیا اور نئے عہدیداروں کی تقرری بھی کی گئی تھی۔ گنگولی کی قیادت میں بی سی سی آئی سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر لوڈھا کمیٹی کی سفارشات میں کچھ تبدیلیاں کرنے پر غور کر رہی ہے۔
سالانہ عام اجلاس کے لئے جاری کئے گئے مسودے کے مطابق بورڈ موجودہ آئین میں تبدیلیوں پر غور کر رہا ہے، جس میں عہدیداروں کی مدت کا مسئلہ اہم مانا جا رہا ہے۔
موجودہ آئین کے مطابق کوئی عہدیدار جس نے بی سی سی آئی یا ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشن میں اپنے عہدے پر تین سال پورے کر لئے ہیں، اس کے اگلے دور سے پہلے تین سال کے کولنگ آف پیریڈ پر جانا ہو گا یا کہیں تو وہ تین سال سے پہلے پھر اس عہدے پر فائز نہیں ہو سکتا۔
اگرچہ موجودہ انتظامیہ چاہتا ہے کہ یہ کولنگ آف پیریڈ کو تبھی لاگو کیا جائے جب کسی عہدیدار نے دو مدت (چھ سال) کا وقت بورڈ یا ریاستی یونین میں کسی عہدے پر گزارا ہو۔ اگر اس نئے عہد نامے کو سالانہ عام اجلاس میں چوتھائی اکثریت حاصل ہوتی ہے تو اسے بورڈ میں لاگو کر دیا جائے گا جس سے موجودہ صدر کے دور میں بھی اضافہ ہو سکے گا۔
موجودہ آئین کے مطابق کسی تبدیلی کو لاگو کرنے سے پہلے سپریم کورٹ کی منظوری ضروری ہے، لیکن حالیہ تجویز کے مطابق سالانہ عام اجلاس میں تین چوتھائی اکثریت سے کسی تجویز کو منظوری ملنے کے بعد عدالت کی منظوری ضروری نہیں ہوگی۔
گزشتہ تین برسوں میں عالمی کرکٹ ادارے میں بھی بی سی سی آئی کی مضبوط نمائندگی نہیں رہی ہے، ایسے میں بورڈ نمایاں طور پر اتوار کو اپنے عام اجلاس میں کسی تجربہ کار شخص کو آئی سی سی میں اپنا نمائندہ منتخب کر سکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 70 سال کی عمر کی حد کا قانون یہاں لاگو نہیں ہو گا۔ مانا جا رہا ہے کہ اس سے بی سی سی آئی کے سابق صدر این شری نواسن کے بھی آئی سی سی اجلاس میں حصہ لینے کا راستہ کھل سکتا ہے۔ شری نواسن کو آئی پی ایل میں اسپاٹ فکسنگ کیس کے بعد اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔