مغربی بنگال کا الامین مشن ادارہ آج بھی سینکڑوں غریب مسلم طلباء کے خواب پورے کرنے میں ان کی مدد کر رہا ہے۔ اس سال بھی اس ادارے کے وابستہ طلباء نے نیٹ امتحان میں شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔
الامین مشن، طلباء کے خوابوں کا آشیانہ مشن الامین ادارے کی مدد سے ہر سال سینکڑوں مسلم طلباء ڈاکٹر اور انجنیئر سمیت مختلف فیلڈ میں کامیابی کے پرچم لہرائے ہیں۔ یہ ادارہ ملک کے مسلم معاشرے کے لیے ایک مثال ہے۔
الامین مشن مغربی بنگال کا ایک ایسا فلاحی ادارہ جس کی نظیر نہیں ملتی۔ یہ ادارہ مسلم طلباء کے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں مدد کرتا ہے۔
اپنے قیام سے اب تک اس ادارے نے معاشرے کو سینکڑوں گوہر نایاب دیئے ہیں۔ خصوصی طور پر ہر سال یہ ادارہ سینکڑوں مسلم طلباء کے ڈاکٹر بننے کے خواب کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
امسال بھی الامین مشن سے وابستہ طلباء کی نیٹ امتحان میں شاندار کارکردگی رہی۔ الامین مشن کے 500 طلباء نے نیٹ میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ان میں زیادہ تر طلباء کا تعلق غریب خاندان سے ہے۔
امسال الامین مشن کی جانب سے سب سے شاندار نتیجہ ذیشان حسین نامی طالب علم کا رہا جس نے 720 میں 675 مارکس کے ساتھ ملک میں 916 واں مقام حاصل کر کے ادارے کا نام روشن کیا ہے وہیں طالبات میں عائشہ خاتون نے نمایاں کامیابی حاصل کی ہے جس کے والد کسان ہیں۔گزشتہ برس بھی الامین مشن کا نتیجہ بہت اچھا تھا اور 407 طلباء کو میڈیکل شعبے میں داخلہ ملا تھا۔
اس مرتبہ گذشتہ برس کے مقابلے نیٹ امتحان کا نتیجہ بہتر آیا ہے اور الامین مشن کے 504 طلباء کو میڈیکل میں داخلہ ملنا طے ہے۔ سنہ 2018 میں بھی 400 سے زائد طلباء میڈیکل میں داخلے کے لیے منتخب کئے گئے تھے۔
پورے ملک میں 65 ہزار میڈیکل کے نشستیں ہیں اس بار ان میں الامین مشن کی حصہ داری 504 ہے۔ جس میں لڑکوں کی تعداد 400 اور لڑکیوں کی تعداد 104 ہے۔
الامین مشن کا بنیاد سنہ 1986 میں مڈل اسکول کے صدر مدرس نے رکھی تھی اور 11 طلباء کے ساتھ اس تعلیمی ادارے کا آغاز ہوا تھا۔ آج پوری ریاست میں اس کی 66 شاخیں ہیں اور اس میں 70 ہزار طلباء اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے زیر تعلیم ہیں۔ یہاں سے کوچنگ کرکے سینکڑوں طلباء ڈاکٹر، انجنیئر اور دیگر شعبوں میں زیر تعلیم اور برسر روزگار ہیں جبکہ سیکنڑوں طلباء اب بھی اسی راہ پر گامزن ہیں۔ اس مشن کے تحت تین درجن سے زائد پرائمری اسکول بھی جاری ہیں۔
اس تعلیمی و فلاحی ادارے کے روح رواں محمد نور الاسلام نے بتایا کہ 'ادارے کی 66 شاخیں بنگال کے مختلف اضلاع میں ہیں جہاں 70 ہزار سے زائد طلباء زیر تعلیم ہیں جن میں 31 فیصد لڑکیاں ہیں۔ اس کے علاوہ ان میں سے 30 سے 40 فیصد ایسے طلباء کی ہے جن کا تعلق غریب خاندان سے ہے ان کے والدین یا تو کسان ہیں یا یومیہ مزدور ہیں۔