اتراکھنڈ میں قیادت کی تبدیلی کو لیکر قیاس آرائیوں کا دور زور وشور سے جاری ہے۔ موجودہ صورتحال کے بارے میں بات کریں تو وزیر اعلیٰ تیرتھ سنگھ راوت Tirath Singh Rawat کے اچانک دہلی کے دورے کے بعد ہی بحث و مباحث کا بازار گرم ہوگیا ہے۔ ایسی صورتحال میں قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ اتراکھنڈ کو آئندہ چند روز میں نیا وزیر اعلیٰ مل سکتا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کو خصوصی ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بی جے پی اعلیٰ کمان نے اتراکھنڈ میں قیادت کو تبدیل کرنے کا ایک بار پھر فیصلہ کیا ہے۔ تاہم، یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ اس بار ریاست کی کمان کس کے ہاتھ میں ہوگی۔
گزشتہ پانچ مئی کو بھارتی الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخاب کرانے سے انکار کردیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے کورونا سے پیدا ہونے والے حالات کا حوالہ دیا تھا۔ جس کے بعد سے مباحثوں کا بازار اس لیے گرم تھا، کیونکہ وزیر اعلیٰ تیرتھ سنگھ راوت کو چھ ماہ کے اندر یعنی نو ستمبر سے قبل اسمبلی کا رکن بننا تھا، جو وہ انتخابات لڑے بغیر نہیں بن سکتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں قیادت کو تبدیل کرنا ہی واحد ایک متبادل کے طور پر ہی بچتا ہے۔
ضمنی انتخاب نہ ہونے کی وجہ سے قیادت کی تبدیلی ہی واحد متبادل ہے
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ تیرتھ سنگھ راوت نے 10 مارچ کو وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے حلف لیا تھا اور وہ لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ بھی ہیں۔ ایسی صورتحال میں تیرتھ سنگھ راوت کو وزیر اعلیٰ بنے رہنے کے لیے حلف اٹھانے کے 6 ماہ کے اندر اسمبلی کی رکنیت لینی ہوگی۔ یعنی انہیں کسی بھی اسمبلی سیٹ سے ضمنی انتخاب جیتنا ہوگا۔
مگر الیکشن کمیشن نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ اگر کسی بھی ریاست میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ایک سال یا اس سے کم وقت باقی ہے تو پھر وہاں ضمنی انتخابات نہیں کرایا جاسکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں اگر ہم ریاست میں خالی نشستوں پر غور کریں تو گنگوتری، ہلدوانی اسمبلی سیٹیں فی الحال خالی ہیں۔ مگر ان نشستوں پر ضمنی انتخابات مشکل دکھائی دے رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے بی جے پی ہائی کمان کے پاس صرف ایک ہی متبادل بچا ہے کہ وہ قیادت کو تبدیل کریں۔