جسٹس آر ایف نریمن، جسٹس نوین سنہا اور جسٹس اندرا بنرجی کی بنچ کے سامنے 22 ستمبر کو ریاستی حکومت کے ذریعہ دائر سبھی معاملوں پر سماعت ہوئی۔ بنچ نے ریاستی حکومت کی خصوصی عذرداری کو طویل سماعت کے بعد خارج کردیا ہے۔
حالانکہ عدالت نے سابق وزرائے اعلی کو راحت دیتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی پر فی الحال روک لگادی ہے۔ بنچ نے سبھی فریقوں کو نوٹس جاری کرکے چار ہفتہ بعد سماعت کی تاریخ مقرر کی ہے اور تب تک توہین عدالت کی کارروائی پر روک ہوگی۔
اتراکھنڈ عدالت نے 3 مئی 2019 کے حکم پر بھی روک لگادی ہے جس میں سابق وزرائے اعلی سے بنگلہ کا کرایہ بازار کی شرح سے وصول کرنے کا حکم دیاتھا۔ ایڈووکٹ جنرل ایس این بابولکر نے اس کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ دہرادون کی غیرسرکاری ادارہ رورل لیٹیگیشن سینٹر (آر ایل کے) کی جانب سے سال 2010 میں ایک مفاد عامہ کی عذرداری دائر کرکے سابق وزرائے اعلی بھون چندر کھنڈوری، بھگت سنگھ کوشیاری، رمیش پوکھریال نشنک، آنجہانی نارائن دت تیواری اور وجے بہوگنا کو مفت میں ملے بنگلہ اور دیگر سہولتوں کو چیلنج کیا تھا۔