اترکاشی (اتراکھنڈ):بدھ کی رات تک اترکاشی کے سلکیارا ٹنل میں 45 میٹر تک ڈرلنگ کی جا چکی تھی۔ رات گئے اچانک ایک سخت چیز ڈرل مشین سے ٹکرائی۔ معلوم ہوا کہ یہ سٹیل کا پائپ تھا۔ اس کے بعد اس پائپ کو کاٹنے کا کام صبح تک جاری رہا۔ جمعرات کو بچاؤ کے کام میں کئی رکاوٹیں آئیں۔ پہلی اوگر ڈرلنگ مشین کا پلیٹ فارم گر گیا۔ پھر اوگر مشین میں تکنیکی مسئلہ تھا۔ جس کی وجہ سے جمعرات کو پائپ کو صرف 1.8 میٹر اندر دھکیلا جا سکا۔
- 46.8 میٹر تک ڈرلنگ کی گئی:
ریسکیو کے لیے سلکیارا ٹنل میں 60 میٹر تک ڈرلنگ کرنا ہوگا۔ کیونکہ گزشتہ 13 دنوں سے 41 مزدور سرنگ کے 60 میٹر اندر ہیں جہاں ملبہ گرا ہے۔ اس لیے اب تقریباً 14 میٹر مزید ڈرلنگ کی جانی ہے۔ اگر ڈرلنگ کی راہ میں کوئی سخت رکاوٹ نہ ہوتی تو ریسکیو آپریشن جمعرات کی صبح یا دن کے وقت مکمل ہو چکا ہوتا۔ اسٹیل راڈ جو ڈرلنگ کے بیچ میں آ گیا اس نے ریسکیو آپریشن میں تاخیر کی۔
- ملک میں پہلی بار ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں ڈرون پر مبنی سینسر کا استعمال:
ڈرون پر مبنی سینسر ٹیم کی قیادت کر رہے بنگلورو سے آئے سائریک جوزف نے کہا کہ ڈرون پر مبنی سینسر اس قدر کارآمد ہے کہ اس کا پورا ڈیٹا ڈیجیٹل شکل میں آن لائن دستیاب ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا کوئی بھی ماہر، چاہے وہ بنگلورو، واشنگٹن، کیپ ٹاؤن یا سڈنی میں بیٹھا ہو، ڈرون پر مبنی سینسر کے ذریعے اپنے کمپیوٹر پر واقعہ کی تمام تفصیلات ڈیجیٹل شکل میں حاصل کرے گا۔ ایسی صورت حال میں وہ وہاں بیٹھ کر جائے حادثہ پر بچاؤ کے لیے اپنی مفید تجاویز دے سکتا ہے۔