دہرادون: اتراکھنڈ چائلڈ پروٹیکشن کمیشن طویل عرصے سے اسکولوں میں بچوں کو ہراساں کرنے سمیت کئی معاملات کی تحقیقات کر رہی ہے۔ کمیشن کو شکایات موصول ہو رہی تھیں کہ بہت سے اسکول قوانین کو نظر انداز کر کے کام کر رہے ہیں، جس کی اتراکھنڈ چائلڈ پروٹیکشن کمیشن نے جانچ کی اور کئی بڑے انکشافات سامنے آئے۔ جانچ میں پتہ چلا کہ اسکولوں کے ساتھ ساتھ ہریدوار، ادھم سنگھ نگر اور نینی تال جیسے اضلاع میں مدرسے بھی چلائے جارہے ہیں۔
غیر مسلم بچے بھی مدرسوں سے لے رہے رہیں تعلیم
ان تحقیقات اور سروے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اتراکھنڈ کے تین اضلاع ہریدوار، ادھم سنگھ نگر اور نینی تال کے 30 مدارس میں 749 غیر مسلم بچے بھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اب چائلڈ پروٹیکشن کمیشن، محکمہ تعلیم اور ریاستی حکومت اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آخر ایسی کون سی مجبوری ہے کہ غیر مسلم بچوں کو بھی مدارس میں تعلیم حاصل کرنا پڑ رہی ہے اور یہ سب کب سے جاری ہے۔
رپورٹ کے بعد چائلڈ کمیشن حیران
ای ٹی وی بھارت نے اس بارے میں اتراکھنڈ چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کی چیئرپرسن گیتا کھنہ سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ کمیشن کو کافی عرصے سے اسکولوں کے خلاف کچھ شکایات موصول ہو رہی تھیں، جس کی وجہ سے انہوں نے تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ایک طرف اسکول تھے اور دوسری طرف کئی جگہ مدارس چل رہے تھے۔
مدرسوں میں پڑھ رہے ہندو بچے
کمیشن کی چیئرپرسن گیتا کھنہ نے مزید کہا کہ جب انہوں نے ان مدارس کی جانچ پڑتال کی تو پتہ چلا کہ وہاں بہت سے ہندو بچے پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے فوری طور پر اتراکھنڈ مدرسہ کونسل سے اس معاملے پر رپورٹ طلب کی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تین اضلاع کے مدارس میں زیر تعلیم غیر مسلم بچوں کی تعداد 749 ہے۔