اردو

urdu

ETV Bharat / state

Non Muslim Students in Madarsa اتراکھنڈ کے مدرسوں میں بڑی تعداد میں غیر مسلم بچے زیر تعلیم

اتراکھنڈ کے مدرسوں میں بڑی تعداد میں غیر مسلم بچے بھی پڑھ رہے ہیں، یہ بات اتراکھنڈ چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کی رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔ اس رپورٹ کے بعد انتظامیہ سے لے کر حکومت تک ہر کوئی پریشان ہے کہ ہندو بچوں کی ایسی کیا مجبوری ہے کہ انہیں مدرسوں میں پڑھنا پڑتا ہے۔

Uttarakhand Madrsa Report
اتراکھنڈ کے مدرسوں میں بڑی تعداد میں غیر مسلم بچے بھی زیر تعلیم

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 7, 2023, 7:24 PM IST

دہرادون: اتراکھنڈ چائلڈ پروٹیکشن کمیشن طویل عرصے سے اسکولوں میں بچوں کو ہراساں کرنے سمیت کئی معاملات کی تحقیقات کر رہی ہے۔ کمیشن کو شکایات موصول ہو رہی تھیں کہ بہت سے اسکول قوانین کو نظر انداز کر کے کام کر رہے ہیں، جس کی اتراکھنڈ چائلڈ پروٹیکشن کمیشن نے جانچ کی اور کئی بڑے انکشافات سامنے آئے۔ جانچ میں پتہ چلا کہ اسکولوں کے ساتھ ساتھ ہریدوار، ادھم سنگھ نگر اور نینی تال جیسے اضلاع میں مدرسے بھی چلائے جارہے ہیں۔

غیر مسلم بچے بھی مدرسوں سے لے رہے رہیں تعلیم

ان تحقیقات اور سروے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اتراکھنڈ کے تین اضلاع ہریدوار، ادھم سنگھ نگر اور نینی تال کے 30 مدارس میں 749 غیر مسلم بچے بھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اب چائلڈ پروٹیکشن کمیشن، محکمہ تعلیم اور ریاستی حکومت اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آخر ایسی کون سی مجبوری ہے کہ غیر مسلم بچوں کو بھی مدارس میں تعلیم حاصل کرنا پڑ رہی ہے اور یہ سب کب سے جاری ہے۔

رپورٹ کے بعد چائلڈ کمیشن حیران

ای ٹی وی بھارت نے اس بارے میں اتراکھنڈ چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کی چیئرپرسن گیتا کھنہ سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ کمیشن کو کافی عرصے سے اسکولوں کے خلاف کچھ شکایات موصول ہو رہی تھیں، جس کی وجہ سے انہوں نے تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ایک طرف اسکول تھے اور دوسری طرف کئی جگہ مدارس چل رہے تھے۔

مدرسوں میں پڑھ رہے ہندو بچے

کمیشن کی چیئرپرسن گیتا کھنہ نے مزید کہا کہ جب انہوں نے ان مدارس کی جانچ پڑتال کی تو پتہ چلا کہ وہاں بہت سے ہندو بچے پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے فوری طور پر اتراکھنڈ مدرسہ کونسل سے اس معاملے پر رپورٹ طلب کی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تین اضلاع کے مدارس میں زیر تعلیم غیر مسلم بچوں کی تعداد 749 ہے۔

حکام مجبوری کا پتہ لگانے میں مصروف

اب کمیشن یہ جاننے میں مصروف ہے کہ ہندؤ خاندانوں کی ایسی کیا مجبوری تھی کہ انہیں اپنے بچوں کو کسی بھی اسکول میں بھیجنے کے بجائے مدارس میں تعلیم حاصل کرانا پڑی۔ کمیشن کے ساتھ ساتھ محکمہ تعلیم بھی اس بات کی جانچ کر رہا ہے کہ آخر ان سب کے پیچھے کوئی مالی فائدہ، لالچ یا جہالت تو نہیں ہے؟

مدرسہ بورڈ کے چیئرمین کا بیان

اس سلسلے میں اتراکھنڈ مدرسہ بورڈ کے چیئرمین مفتی شہمون کاظمی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان سے مانگی گئی رپورٹ چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کو دے دی ہے۔ اس رپورٹ میں ابھی دہرادون کا سروے اور رپورٹ آنا باقی ہے۔ ابھی فی الحال ہم نے تین اضلاع کی رپورٹ کمیشن کو دی ہے۔

مفتی شہمون کے مطابق، اگرچہ غیر مسلم بچے مدارس میں پڑھ رہے ہیں، لیکن انہیں کسی قسم کی اردو فارسی یا وہ تعلیم نہیں دی جاتی جو مسلم بچے لے رہے ہیں، بلکہ انہیں این سی ای آر ٹی کورس کے تحت پڑھایا جا رہا ہے۔ اگر کسی کو لگتا ہے کہ انہیں مذہبی یا دیگر دباؤ کے تحت مدرسوں میں پڑھنے کے لیے مجبور کیا گیا ہے تو یہ غلط ہے اور اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم اپنی طرف سے تحقیقات بھی کروا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

حکومت کو بھیجا خط

اتراکھنڈ کے مدارس میں کب سے غیر ہندو بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ان کی کیا مجبوریاں ہیں، یہ سب اب تحقیقات کا موضوع بن گیا ہے، لیکن اس رپورٹ نے کئی نئے سوالات پیدا کر دیئے ہیں، جن کے بارے میں بحث شروع ہو گئی ہے، اس معاملے پر سیاست بھی تیز ہو گئی ہے۔ وہیں دوسری جانب چائلڈ پروٹیکشن کمیشن نے اس رپورٹ کو لے کر اتراکھنڈ حکومت کو خط لکھا ہے اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details