اترکاشی: ریاست اتراکھنڈ کے ضلع پرولا میں مبینہ لوجہاد کا پروپیگنڈہ کرکے ہندو شدت پسند تنظیموں کی جانب سے شدید ہنگامے اور ایک خاص کمیونٹی کو نشانہ بنانے کے بعد علاقہ میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے تاہم علاقے میں آج بازار بند ہیں، جس کی وجہ سے پرولا بازار سنسان پڑا ہے۔ علاقے میں چاروں طرف پولیس اہلکار نظر آ رہے ہیں۔ منگل کو وی ایچ پی نے مہاپنچایت منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بتادیں کہ بدھ کو کچھ مقامی عوامی نمائندے میڈیا کے سامنے آئے اور 15 جون کو مجوزہ مہاپنچایت کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ اب مستقبل میں مہاپنچایت منعقد کرنے کی بات ہونے لگی ہے۔ اسی دوران کچھ لوگ اس معاملے میں سپریم کورٹ گئے، جہاں عدالت نے ان کی عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ کو حکومت اور انتظامیہ پر بھروسہ نہیں ہے؟ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ جانے کو کہا۔ اس کے بعد عرضی گزار نینی تال ہائی کورٹ پہنچا ہے۔ توقع ہے کہ نینی تال ہائی کورٹ میں آج مہاپنچایت پر فیصلہ آسکتا ہے۔
الزام ہے کہ پرولا میں 26 مئی کو دو نوجوان (ایک ہندو، ایک مسلم) کے ذریعہ ایک نابالغ لڑکی کو مبینہ طور پر بھگانے کی کوشش کی گئی۔ تاہم یہ کوشش ناکام ہوگئی اور ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا گیا اور دونوں ملزمان کو جیل بھیج دیا گیا۔ اس واقعے کے بعد ہندو شدت پسندوں نے مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا اور اس واقعہ کو مبینہ لوجہاد کا رنگ دیکر مسلمانوں کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔ اس دوران سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز وائرل ہوئیں جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس کی موجودگی میں ہندو شدت پسند مسلم تاجروں کی دوکانوں میں مبینہ توڑ پھوڑ کر رہے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز نعرے لگا رہے ہیں۔ دریں اثناء چند روز قبل پرولا میں مہاپنچایت سے متعلق دھمکی آمیز پوسٹر مسلم کمیونٹی کی دکانوں کے سامنے چسپاں کئے گئے تھے۔ اس دوران کئی ملسم تاجر اپنی دوکانیں خالی کر کے دیگر علاقوں کی جانب نقل مکانی کر گئے۔ ذرائع کے مطابق مقامی مسلمانوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے اور وہ کسمپرسی کا شکار ہیں۔