ریاست اتراکھنڈ کے شہر ہری دوار میں منعقد دھرم سنسد Dharma Sansad in Haridwar میں کئی متازع ہندو رہنماؤں نے اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے انہیں کھُلے عام مارنے کی دھمکی دی ہے۔
اشتعال انگیز تقاریر سے متعلق کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر عام کی گئی ہیں تاکہ انہیں بڑے پیمانے پر پھیلایا جائے حالانکہ سنسد میں میڈیا نمائندوں کو موجود رہنے کی دعوت نہیں دی گئی تھی۔
دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین اور سرکردہ صحافی ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے اپنے ٹویٹ کے ذریعے بتایا کہ ہریدوار میں ہونے والے دھرم سنسد نام کے پروگرام میں ہندو رہنما نے متنازع باتیں کی ہیں لیکن ابھی تک ان کے خلاف کسی بھی قسم کی کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
وائرل ہو رہی ویڈیو میں صاف طور پر دیکھا اور سُنا جا سکتا ہے کہ اس پروگرام میں موجود ایک مقرر نے کس طرح جارحانہ انداز میں مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی بات کہی۔
ہندو مہاسبھا کی رہنما نے اپنی تقریر میں ہندوؤن سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’’ ہندوو، کاپی کتابیں رکھو اور ہاتھ میں ہتھیار اٹھاؤ۔ اگر ہم 100 لوگ مل کر 20 لاکھ مسلمانوں کو ماریں گے تو ہم فاتح کہلائیں گے۔‘‘
انہوں نے پروگرام میں موجود لوگوں سے کہا کہ وعدہ کرو کہ آپ سبھی لوگ مل کر 2029 میں مسلمان وزیراعظم نہیں بننے دیں گے اور ہندوؤں کی آبادی آگے بڑھانے پر توجہ دیں گے۔
دھرم سنسد میں اشتعال انگیز تقاریر، بشکریہ ٹویٹر
اس کے بعد ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے ٹویٹ کر کے کہا کہ ہریدوار میں ہندوتوا مذہبی پارلیمنٹ نے مسلم نسل کشی کا مطالبہ کیا۔ تشدد کی کُھلی کال کے باوجود پولیس کارروائی کرنے میں ناکام ہے۔