ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمت اللہ علیہ کا قائم کردہ مدرسہ درگاہ اعلیٰ حضرت میں واقع ”جامعہ رضویہ منظر اسلام“ وہ عظیم ادارہ اور مرکزِ علم و فن ہے جس نے ہر دور میں مسلک و مذہب اور قوم و ملت کے عروج و ارتقا کے لیے سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔
اس عظیم ادارے نے جہاں علم و فن اور مذہب و مسلک کی خدمات انجام دیں وہیں دوسری طرف پوری دنیا میں اپنے ملک بھارت کا بھی نام روشن کیا۔ یہ ادارہ اس وقت مرکز اہل سنت کی بزرگ ترین شخصیت اور سربراہ حضرت علامہ الحاج الشاہ محمد سبحان رضا خاں سبحانی میاں صاحب اور سجادہ نشین حضرت مفتی احسن میاں صاحب کی نگرانی میں کامیابی کے مراحل طے کر رہا ہے۔
درگاہ کے سینیئر مدرس اور استاد مفتی سلیم نوری رضوی کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کے خلاف منصوبہ بند طریقہ سے اکثریتی طبقہ کے دلوں میں نفرت کا بیج بونے کی تحریک چل رہی ہے اور انہیں ملک مخالف ثابت کرنے کے لیے جھوٹی باتیں پھیلائی جا رہی ہیں، ایسے وقت میں ضروری ہے کہ ملکی شہریوں کو خاص کر نسل نو کو مسلمانوں کے اس زرّیں تاریخ سے آگاہ کیا جائے، جس میں انہوں نے اپنے مذہب و مسلک کا وفادار ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کو بھی عروج و ارتقا بخشنے اور اسے غلامی کی زنجیروں سے آزاد کرانے کے لیے تن من دھن کی قربانیاں پیش کیں۔
اسی مقصد کے تحت تقریباً تین ماہ سے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمت اللہ علیہ کا قائم کردہ مدرسہ درگاہ اعلیٰ حضرت میں واقع ”جامعہ رضویہ منظر اسلام“ کے مفکر و دانشور اور سینئر و نباض استاذ مفتی محمد سلیم بریلوی ”ہندوستان کی آزادی میں مسلم مجاہدین جنگ آزادی کا کردار“ کے عنوان پر ایک آن لائن کامیاب سیریز چلا رہے ہیں۔
جس کے تحت اب تک وہ اپنی نوجوان نسل کو تین درجن سے زائد مسلم مجاہدین جنگ آزادی سے اخبارات، آن لائن خطابات، مضامین، یوٹیوب پر ڈاکیومینٹری کے توسط سے متعارف کرا چکے ہیں۔
درگاہ کے صحافتی ترجمان ناصر قریشی نے بتایا کہ اس سلسلہ میں آج بھی مفتی سلیم نوری نے ایک آن لائن پروگرام کا انعقاد کیا جس میں اپنے نوجوانوں اور مدارس اسلامیہ کے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ 8/ اگست سنہ 1942ء میں ممبئی کی سرزمین پر ہونے والے ”بھارت چھوڑو آندولن“ نے بھارت کی آزادی کی جنگ لڑنے والے مجاہدین کو ایک مضبوط اور نیا پلیٹ فارم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: