اردو

urdu

ETV Bharat / state

UP Assembly Elections 2022: کیا اکھلیش یادو، یوگی مودی کا طلسم توڑنے میں کامیاب ہو پائیں گے؟ - اکھلیش یادو کا سیاسی سفر

اترپردیش کے ایگزٹ پول کی بات کریں تو اس میں بی جے پی کی جیت کی پیش گوئی کے ساتھ ساتھ یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ سماجوادی پارٹی کی پوزیشن کم از کم پہلے سے مضبوط ہونے جا رہی ہے۔ ویسے بھی متعدد سابقہ انتخابات میں اصل نتائج ایگزٹ پول کے برعکس بھی آئے ہیں۔ یوپی میں اصل نتائج اگر ایگزٹ پول کے یکسر برعکس نہ بھی آئیں تو 403 سیٹوں میں سے 50 سیٹوں کا اِدھر اُدھر ہونا بالکل بھی حیران کن نہیں ہوگا اور اگر پچاس سیٹیں بھی ایگزٹ پول کے برعکس آ گئیں تو وزیر اعلیٰ کے عہدے پر یوگی کی دعویداری خطرے میں پڑ جائے گی۔ UP Assembly Elections 2022

akhilesh yadav
اکھلیش یادو

By

Published : Mar 9, 2022, 9:12 PM IST

Updated : Apr 6, 2022, 3:13 PM IST

اتر پردیش کے سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے مسلسل دو بار لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور 15 مارچ 2012 کو وہ 38 سال کی عمر میں اترپردیش کے سب سے کم عمر وزیر اعلیٰ بن گئے۔ Uttar Pradesh Assembly Election 2022

اکھلیش یادو ان وزرائے اعلیٰ میں سے ایک ہیں جنہوں نے کم عمری میں اس عہدے کی ذمہ داری سنبھالی۔ ان کے والد ملائم سنگھ یادو بھی اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔اس بار یوپی کے اسمبلی انتخابات میں جہاں موجودہ وزیر یوگی آدتیہ ناتھ کا سیاسی مستقبل داؤ پر لگا ہے، وہیں یہ الیکشن سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادوکی اہلیت بھی ثابت کرے گا۔ اس سے پہلے جب وہ وزیر اعلیٰ بنے تو وہ ایک کامیاب سیاست داں کے بجائے ملائم سنگھ یادو کے وارث کے طور پر زیادہ جانے جاتے تھے۔

اس بار سماج وادی پارٹی نے یہ الیکشن مکمل طور پر اکھلیش یادو کی سرپرستی اور قیادت میں لڑا ہے۔ وہ نہ صرف پارٹی کے صدر ہیں بلکہ پارٹی کی انتخابی مہم کے روح رواں ہونے کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ کا چہرہ بھی رہے۔ اس لیے نتیجے میں پارٹی کی کامیابی اور ناکامی دونوں کا کریڈٹ اکھلیش یادو کے ہی سر جائے گا۔

وہیں اترپردیش کے ایگزٹ پول کی بات کریں تو اس میں بی جے پی کی جیت کی پیش گوئی کے ساتھ ساتھ یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ سماجوادی پارٹی کی پوزیشن کم از کم پہلے سے مضبوط ہونے جا رہی ہے۔

ویسے بھی متعدد سابقہ انتخابات میں اصل نتائج ایگزٹ پول کے برعکس بھی آئے ہیں۔ اگر یوپی میں اصل نتائج ایگزٹ پول کے یکسر برعکس نہ بھی آئیں تو 403 سیٹوں میں سے 50 سیٹوں کا اِدھر اُدھر ہونا بالکل بھی حیران کن نہیں ہوگا اور اگر پچاس سیٹیں بھی ایگزٹ پول کے برعکس آ گئیں تو وزیر اعلیٰ کا تاج یوگی کے بجائے اکھلیش یادو کے سر پر سج رہا ہوگا۔

اکھلیش یادو کی زندگی اور ان کا سیاسی سفر:

اکھلیش یادو کی اہلیہ ڈمپل یادو بھی ایک سیاستداں ہیں اور رکن پارلیمان رہ چکی ہیں۔ اکھلیش اور ڈمپل کی شادی 24 نومبر 1999 کو ہوئی تھی۔ دونوں کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔اکھلیش یادو پہلی بار 2000 میں قنوج سے لوک سبھا کے رکن منتخب ہوئے تھے اور اس کے بعد انہوں نے لگاتار دو بار لوک سبھا الیکشن جیتا تھا۔ 15 مارچ 2012 کو اکھلیش یادو 38 سال کی عمر میں اتر پردیش کے سب سے کم عمر وزیر اعلیٰ تھے۔ Political Journey of Akhilesh Yadav

تعلیم:

اتر پردیش کے 20 ویں وزیر اعلی اور پیشے سے انجینئر اکھلیش یادو نے اپنی اسکولی تعلیم اٹاوہ کے سینٹ میری اسکول سے مکمل کی۔ اس کے بعد انہوں نے راجستھان کے دھول پور میں دھول پور ملٹری اسکول میں داخلہ لیا۔ انہوں نے میسور کے سری جے چاما راجیندر کالج آف انجینئرنگ سے سول ماحولیاتی انجینئرنگ میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور پھر سڈنی یونیورسٹی سے ماحولیاتی انجینئرنگ میں ماسٹر ڈگری حاصل کرنے کے لیے آسٹریلیا گئے۔

سیاسی کیریئر:

اکھلیش یادو خوراک، سول سپلائیز اور پبلک ڈسٹری بیوشن کمیٹی کے رکن بھی رہے۔ انہوں نے 2000 سے 2001 تک اخلاقیات کمیٹی(آچار سمیتی) کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیں۔ دوسری مدت کے لیے وہ 2004 میں 14ویں لوک سبھا کے رکن کے طور پر دوبارہ منتخب ہوئے۔

اس کے بعد وہ 2009 میں 15ویں لوک سبھا کے رکن بنے۔ انہیں 10 مارچ 2012 کو اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی کا صدر مقرر کیا گیا تھا۔

اکھلیش یادو نے ریاست اتر پردیش میں قانون ساز کونسل کا رکن بننے کے لیے 2 مئی 2012 کو 15ویں لوک سبھا کی رکنیت استعفیٰ دے دیا تھا۔

2017 کے اسمبلی انتخابات میں اکھلیش یادو کی قیادت میں سماجوادی پارٹی۔کانگریس اتحاد حکومت نہیں بنا سکا اور اس لیے انہوں نے 11 مارچ کو گورنر رام نائیک کو اپنا استعفیٰ سونپ دیا۔

اس کے بعد اکھلیش یادو مئی 2019 میں اعظم گڑھ لوک سبھا سے ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ وہ تین بار لوک سبھا الیکشن جیت چکے ہیں۔

اکھلیش یادو سیاست کے نوجوان چہروں میں سے ایک کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہیں سماج وادی پارٹی کی شبیہ بدلنے اور اس کی انتخابی مہم میں جدید عناصر کو شامل کرنے کا سہرا جاتا ہے۔

دیہی زندگی کی ترقی اور کسانوں اور غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے میں ان کی فعال شرکت اتر پردیش کی نئی تصویر کی زندہ مثال ہے۔

ان کی سائیکل ریلی ایک بہت بڑی کامیابی تھی کیونکہ یہ مختلف کمیونٹیز بالخصوص نوجوان نسل کے ووٹروں میں کافی مقبول ہوئی۔

Last Updated : Apr 6, 2022, 3:13 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details