اردو

urdu

ETV Bharat / state

وارانسی: ضلع انتظامیہ کی بر وقت اقدامات سے حالات قابو میں

عالمی وبا کورونا وائرس کی دوسری لہر کی تباہ کاریوں سے ملک بھر کے عوام خوفزدہ ہیں۔ اس لہر میں لاکھوں افراد کی موت ہوئی ہے جبکہ کروڑوں افراد متاثر ہیں۔ شمشان گھاٹوں اور قبرستانوں میں آخری رسومات کی ادائیگی کے انتظار میں رکھی لاشیں دلخراش مناظر پیش کررہی ہیں۔ ملکی پیمانے پر کورونا ویکسین کی بھی قلت ہے۔

ضلع انتظامیہ کے بروقت اقدامات سے حالات قابو میں
ضلع انتظامیہ کے بروقت اقدامات سے حالات قابو میں

By

Published : May 19, 2021, 4:34 PM IST

عالمی کورونا کی دوسری لہر نے ملک بھر میں بالخصوص شمالی ہند کی متعدد ریاستوں میں خوفناک ماحول پیدا کیا ہے۔ ان ریاستوں میں اتر پردیش کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے۔ ریاست کے بیشتر اضلاع میں حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے مہیا کی جانے والی سہولیات کا فقدان ہے۔ تاہم ان سب کے باوجود ریاست کچھ اضلاع کے اعلی افسران کی جانب سے وبائی امراض سے نمٹنے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کے نتائج رفتہ رفتہ اب سامنے آرہے ہیں۔ اور کورونا متاثریں کی تعدادمیں بھی کمی آرہی ہے۔انہی اضلاع کی فہرست میں وارانسی سر فہرست ہے۔

حالات قابو میں

ضلع وارانسی کے مجسٹریٹ کوشل راج شرما نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت میں کہا کہ اپریل کے مہینے میں وارانسی کورونا کی دوسری لہر کے شدید زد میں تھا ۔ اور روزانہ کی بنیاد پر دو ہزار سے زائد مریض سامنے آرہے تھے۔ اس وقت بنارس میں ہاسپٹل میں بستروں کی کمی بھی دکھائی دی دے رہی تھی۔ اس کے ساتھ آکسیجن کی بھی قلت تھی اور دوائیوں کی بھی قلت کا سامنا تھا۔ تاہم بنارس ضلع انتظامیہ نے ان تمام تر سمت میں سنجیدگی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے عملی اقدامات اٹھائے۔ اور جس کا یہ نتیجہ ہے کہ کوورنا وائرس کے سبب پیدا شدہ حالات پر 20 دنوں کے اندر ہی قابو پا لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے آکسیجن فراہمی پر انتظامیہ نے توجہ دی۔ مختلف ریاستوں سے آکسیجن کی فراہمی کو یقینی بنا نے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے گئے۔ اس کے بعد ہسپتال میں بستروں کی فراہمی اور دوائیوں کی دستیابی پر زور دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کورونا کے ٹیسٹ میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔ وہیں ویکسینیشن کی مہم بھی جاری رہی۔ ڈی آر ڈی او کے ذریعہ عارضی طور پر 750 بستروں پر مشتمل ہسپتال تیار کیا گیا۔ بنارس کے دن دیال اپادھیائے ہاسپٹل میں آکسیجن پلانٹ بھی لگایا گیا۔ اور جزوی طور پر لاک ڈاؤن نافذ کر کے کورونا روک تھام کےلئے موثر اقدامات اٹھائے گئے تھے۔ جس کا نتیجہ سامنے آ رہا ہے اور گزشتہ پیر کے روز مجموعی طور پر 239 مثبت کیسز سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں پنچایتی انتخابات کے بعد ہی گاؤں میں بڑے پیمانے پر کورونا جانچ مہم کا آغاز کیا گیا۔ تین مئی سے 15 مئی تک 18 سو ٹیمیں تشکیل دی گئی۔ جو 6 سو سے زائد گاؤں میں پہنچ کر دوائیاں تقسیم کیں۔ اور کورونا ٹیسٹ کیا۔ پورے ضلع میں روزانہ کی بنیاد پر نو ہزار کورونا ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔ اس کی تعداد میں مزید اضافہ بھی کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال وارانسی میں کورونا کی صورتحال قابو میں ہے۔

بلیک فنگس اور تیسری لہر کے تیاری کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بلیک فنگس کے مریضوں کی تعداد بھی بنارس میں سامنے آ رہی ہے۔ ایسے میں دو ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ ایک ڈاکٹروں کی ٹیم جو آپریشن پر مامور کی گئی ہے۔ اور دوسری ٹیم ان لوگوں کی نشاندہی کرےگی جن میں اس مرض کے علامات پائے جا رہے ہیں۔ جو معمولی علاج کے بعد ٹھیک ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تیسری لہر کو لے کر بھی ضلع انتظامیہ کی تیاریاں جاری ہیں۔ اسپتالوں میں بستروں کی فراہمی، آئی سی یو بستر کی دستیابی اور آکسیجن پلانٹ لگانے کے پیش نظر ضلع انتظامیہ تیزی سے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ لوگ جن کے گھر میں ایک ہی کمانے والا تھا۔ اگر وہ انتقال کر گئے ہیں۔ چاہے کورونا کی وجہ سے یا دیگر وجوہات سے دنیا سے رخصت ہوئے ہیں ایسے لوگوں کی نشاندہی کر کے فارم بنایا جارہا ہے اور ان کو چند ہی دنوں میں 30 ہزار روپے دیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کی حکومت نے اعلان کیا ہے کی جو غریب ہیں۔ یا چھوٹے کاروباری ہیں ان کے بینک اکاؤنٹ میں ایک ہزار روپے جمع کیا جائے گا۔ ساتھ ہی اشیاء رسد بھی پہنچائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا ویکسین ضلع میں بڑے پیمانے پر عوام کو دی جا رہی ہے اور اس کے لیے مختلف بیداری پروگرام کا بھی انعقاد کیا گیا ہے۔ گاؤں کے علاقوں میں بھی مختلف سینٹرز کھولے گئے ہیں جہاں پر کووڈ ٹیکہ ہو رہی ہے۔

انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے ذریعے بنارس کی عوام سے اپیل کیا ہے کہ بنارس کی عوام خوش قسمت ہے کہ یہاں کورونا ویکسین موجود ہے۔ بعض ایسے مقامات بھی ہیں جہاں کورونا ویکسین ہی نہیں ہے۔ لوگ انتظار کر رہے۔

انہوں نے وارانسی کی عوام سے اپیل کی ہےکہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں کورونا ویکسین لے لیں۔تا کہ تیسری لہر آنے سے کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details