بنارسی ساڑی بنانے والے بنکر بجلی کے مسائل کو لے کر اکثر مشکلات کا سامنا کرتے رہتےہیں، اس حوالے سے بنکرز کے ذریعہ تحریک بھی چلائی گئی ہے۔ کئی تحریک کے بعد حکومت نے بنکروں کو یقین دہانی کرائی کہ سبسڈی پر بجلی فراہم کی جائے گی لیکن افسران کی من مانی کی وجہ سے بنارس کے بنکروں کو استحصال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
'حکومت کے احکامات کے باوجود بجلی افسران بنکرز کا استحصال کر رہے ہیں'
مقبول حسن نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بنارس کے قضاق پورے علاقے میں واقع بجلی گھر کے افسران بنکروں سے غیر قانونی طریقے سے بجلی کا بل وصول کر رہے ہیں اور بل نہ دینے پر کنکشن کاٹ دے رہے ہیں جبکہ حکومت نے بجلی محکمہ میں ایک حکم جاری کرکے یہ صاف طور پر کہہ دیا ہے کہ جب تک سبسڈی کے بارے میں حکومت اپنا موقف واضح نہیں کرتی ہیں اس وقت تک بنکروں کے نہ بجلی کنکشن کاٹیں جائیں اور نہ ہی ان سے کسی قسم کا کا بل وصول کیا جائے۔
اس معاملے پر مقبول حسن نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بنارس کے قضاق پورے علاقے میں واقع بجلی گھر کے افسران بنکروں سے غیر قانونی طریقے سے بجلی کا بل وصول کر رہے ہیں اور بل نہ دینے پر کنکشن کاٹ دے رہے ہیں جبکہ حکومت نے بجلی محکمہ میں ایک حکم جاری کرکے یہ صاف طور پر کہہ دیا ہے کہ جب تک سبسڈی کے بارے میں حکومت اپنا موقف واضح نہیں کرتی ہیں اس وقت تک بنکروں کے نہ بجلی کنکشن کاٹیں جائیں اور نہ ہی ان سے کسی قسم کا کا بل وصول کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے باوجود بنارس کے بجلی محکمہ کے افسران من مانی طریقے سے بنکروں کے بجلی کا کنکشن کاٹ رہے ہیں اور ان سے رقم بھی وصول رہے ہیں، جس کو لے کر بنکر پریشان ہیں، ایک طرف ان کا کاروبار متاثر ہے تو وہیں دوسری طرف بجلی افسران بھی ان کا استحصال کر رہے ہیں، ایسے میں ان تمام مسائل کو لے کر کے ہم دوبارہ حکومت کو خط لکھ کر کہ مطالبہ کریں گے کہ اس طرح کے استحصال کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔