اتر پردیش کا ضلع جونپور ہر دور میں علم و فن کا مرکز رہا ہے۔ شرقی و مغل دور میں اس شہر کو علوم و فنون کی راجدھانی کہا جاتا تھا جس کی وجہ سے مغل بادشاہ شاہ جہاں نے اس شہر کو شیراز ہند کا خطاب دیا تھا۔
موجودہ وقت میں بھی ضلع میں چند شخصیات ایسی ہیں جو تعلیمی میدان میں غیر معمولی خدمات کو انجام دے رہی ہیں۔ اسی میں ایک نام جامعہ گروپ آف ایجوکیشن کے چیئرمین مولانا انوار احمد قاسمی کا ہے جو اس وقت ضلع میں مدر عائشہ آئی ٹی آئی، ایم اے شعیب آئی ٹی آئی، مدر عائشہ چلڈرن اکیڈمی سینئر سیکنڈری اسکول،مدرسہ جامعہ مومنہ للبنات،ڈسٹینس ایجوکیشن سینٹر علیگڑھ، پیرا میڈیکل کالج کے نام سے متعدد ادارے اور سینٹرز چلا رہے ہیں۔ جس میں ہزاروں کی تعداد میں اقلیتی طبقے سے وابستہ بچے عصری و دینی علوم حاصل کر رہے ہیں۔ اور جو بچے تعلیمی اخراجات کو مکمل کرنے میں قاصر رہتے ہیں وہ ان بچوں کو مفت میں تعلیم دیتے ہیں۔
مولانا نے ضلع جونپور و اطراف کے دیہی علاقوں میں جہاں تعلیمی پسماندگی تھی وہاں پر مساجد کے قیام کے ساتھ ساتھ ابتک 49 مکاتب قائم کر چکے ہیں جس میں سینکڑوں کی تعداد میں بچے بنیادی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ مولانا کا ماننا ہے کہ ہمیں اپنی مذہبی تشخص کو برقرار و مقدم رکھنے کے ساتھ ساتھ عصری و جدید علوم کو بھی بھر پور حاصل کرنا چاہیے۔ان کی تعلیمی میدان میں بیش بہا خدمات کی وجہ سے علاقے میں خاصی پذیرائی کی جاتی ہے تعلیم کے تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے خصوصی بات چیت کی ہے.
ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا انوار احمد قاسمی نے بتایا کہ مکاتب کی ہر دور میں اپنی ایک شناخت اور اہمیت رہی ہے اور مکاتب ہی بنیادی تعلیم حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مگر موجودہ وقت میں مسلمانوں کے سامنے تعلیم کو لیکر کافی چیلنجز ہیں۔ کچھ لوگوں نے صرف ایک طرفہ محنت کی ہے۔ جس کی وجہ سے جدید علوم کو لیکر مسلمانوں میں کافی پسماندگی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جدید اور قدیم علوم کی تفریق میں غلط مانتا ہوں قرآن اس کا واضح ثبوت ہے کیونکہ کہا گیا علّم آدم الاسماء کلّہا جب تمام چیزوں کی شناخت ہو جائے گی تو اس سے اللہ کی بھی پہچان ہو جائے گی کیونکہ جو علم بھی خالقِ کائنات کی شناخت کرائےگا وہ علم مقصود ہے.