ایس ڈی ایم (خزانہ اینڈ ریوینو) پرکاش سریواستو نے بتایا کہ بندیل کھنڈ پیکج سے ضلع کی سب سے بڑی منڈری 48 کروڑ 41 لاکھ 75 ہزار روپئے کی اخراجات سے بنائی گئی تھی مگر کسی بھی تاجر نے آج تک منڈی میں اپنا کاروبار شروع نہیں کیا جس سے کسان وہاں اپنا غلہ فروخت کرنے کے لئے نہیں لاتے۔
اسی طرح گوہانڈ، چنڈوت ڈاڈا، دھنوری، پوتھیا، منڈیرا، ودوکھر، ٹیڑھا،بیری کی منڈیوں میں ہر ایک کی تعمیر میں ایک کروڑ 44 لاکھ 80 ہزار روپئے خرچ ہوئے تھے وہیں منڈی کچھیچھا، سلولر، اچولی، ریون گہرولی، چلی،پہاڑی گڑھی، مجھگوا،اٹگاو، ممنا، امریا، مگروٹھ، دھوہل بزرگ، چندوت ڈاڈا وغیرہ میں ہر ایک منڈی ایک کروڑ 44 لاکھ 80 کی قیمت سے بنائی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ منڈیا تین سال سے لے کر چار سال کے درمیان بنائی گئی تھیں۔ جس میں پینے کے پانی کے علاوہ کئی رہائشی گاہ بھی بنائے گئے تھے۔ لاکھوں روپئے اس کے پینٹنگ میں خرچ ہوئے تھے۔ منڈی کی تعمیراتی کام منڈی کمیٹی ارئی نے کرایا تھا۔ حالانکہ ایس پی حکومت میں ان منڈیوں کے تعمیر میں کافی گھپلے بازی ہوئی تھی جس میں بعد میں جانچ کے نام پر لیپا پوتی کردی گئی تھی۔