اردو

urdu

ETV Bharat / state

کروڑوں کے اخراجات سے بنائی گئی منڈیاں کھنڈرات میں تبدیل

اترپردیش کے ضلع ہمیر پور میں بندیل کھنڈ پیکج سے چار سال پہلے 82 کروڑ روپئے کے اخراجات سے بنائی گئی 23 منڈیاں دھیرے دھیرے کھنڈر میں تبدیل ہوتی جارہی ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

کروڑوں کے اخراجات سے بنائی گئی منڈیاں کھنڈرات میں تبدیل

By

Published : Nov 11, 2019, 3:33 PM IST

ایس ڈی ایم (خزانہ اینڈ ریوینو) پرکاش سریواستو نے بتایا کہ بندیل کھنڈ پیکج سے ضلع کی سب سے بڑی منڈری 48 کروڑ 41 لاکھ 75 ہزار روپئے کی اخراجات سے بنائی گئی تھی مگر کسی بھی تاجر نے آج تک منڈی میں اپنا کاروبار شروع نہیں کیا جس سے کسان وہاں اپنا غلہ فروخت کرنے کے لئے نہیں لاتے۔

اسی طرح گوہانڈ، چنڈوت ڈاڈا، دھنوری، پوتھیا، منڈیرا، ودوکھر، ٹیڑھا،بیری کی منڈیوں میں ہر ایک کی تعمیر میں ایک کروڑ 44 لاکھ 80 ہزار روپئے خرچ ہوئے تھے وہیں منڈی کچھیچھا، سلولر، اچولی، ریون گہرولی، چلی،پہاڑی گڑھی، مجھگوا،اٹگاو، ممنا، امریا، مگروٹھ، دھوہل بزرگ، چندوت ڈاڈا وغیرہ میں ہر ایک منڈی ایک کروڑ 44 لاکھ 80 کی قیمت سے بنائی گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ یہ منڈیا تین سال سے لے کر چار سال کے درمیان بنائی گئی تھیں۔ جس میں پینے کے پانی کے علاوہ کئی رہائشی گاہ بھی بنائے گئے تھے۔ لاکھوں روپئے اس کے پینٹنگ میں خرچ ہوئے تھے۔ منڈی کی تعمیراتی کام منڈی کمیٹی ارئی نے کرایا تھا۔ حالانکہ ایس پی حکومت میں ان منڈیوں کے تعمیر میں کافی گھپلے بازی ہوئی تھی جس میں بعد میں جانچ کے نام پر لیپا پوتی کردی گئی تھی۔

منڈی انچارج اور اڈیشنل ایس ڈی ایم اشوک یادو نے بتایا کہ منڈی کی دیکھ ریکھ کی ذمہ داری متعلقہ ایس ڈی ایم جو منڈی کے چئیر مین ہیں ان کو سونپی گئی ہے۔ منڈیوں میں کئی سالوں سے تالا بند ہے جس سے دھیرے دھیرے یہ منڈیاں کھنڈر میں تبدیل ہوتی جارہی ہیں۔ ایس ڈی ایم صدر آر کے چورسیا کا کہنا ہے کہ منڈیاں ان کے میعاد کارمیں تعمیر نہیں کرائی گئی تھیں اس وجہ سے ان کو اس ضمن میں کوئی معلومات نہیں ہے۔

ایس ڈی ایم مودہا اجیت پریش کا کہنا ہے کہ منڈیوں میں کوئی شکایت کمیشن نہیں ہے جو ان کی جانچ کرے۔ وہیں راٹھ و سریلا ایس ڈی ایم کو تو ان پرانی منڈیوں کے باتے میں کوئی اطلاع ہی نہیں ہے۔

کسان لیڈر نرنجن سنگھ راجپوت و بھگوان داس دکشت کا کہنا ہے کہ وہ بندیل کھنڈ کسان کئی سالوں سے خشک سالی کی مار جھیل رہے ہیں۔کھیتوں میں غلہ پیدا نہیں ہورہا ہے مگر منڈیوں کو جان بوجھ کر ٹھیکداروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے ایس پی حکومت نے ان کی تعمیر کرائی تھی۔ جبکہ منڈیوں کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ یہی نہیں منڈیاں تو بنا دی گئیں لیکن وہاں تک پہنچنے کے لئے کوئی مناسب راستہ تک نہیں ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details