اترپردیش:ضلع کاس گنج میں مبینہ لو جہاد کا معاملہ درج کیا گیا تھا لیکن پولیس کی تفتیش کے بعد یہ معاملہ فرضی پاپا گیا۔ مسلم نوجوان تاجر پرنس قریشی کو سازش کے تحت پھنسانے کے لیے بی جے پی رہنما نے ایک خاتون کو ہائر کیا گیا تھا۔ Case of Alleged Love Jihad Registered in Kasganj
تفصیلات کے مطابق کاسگنج کے گنج ڈوڈوارا کوتوالی کی رہنے والی ایک غیر مسلم خاتون نے ایف آئی آر درج کرائی تھی جس میں الزام عائد کیا تھا کہ گنج ڈوڈوارا قصبے کے رہنے والے مسلم نوجوان تاجر پرنس قریشی نے اپنا نام 'مونو گپتا' بتا کر مجھے محبت کے جال میں پھنسایا اور شادی کا بھی وعدہ کیا لیکن جب انہوں نے ایک دن اپنے والدین سے بات کرتے ہوئے 'امی' لفظ کا استعمال کیا تو مجھے شک ہوا کہ یہ مسلم طبقہ کے لوگ استعمال کرتے ہیں، پوچھنے پر انہوں (پرنس قریشی) نے سچ بتایا کہ وہ مسلم ہے تاہم جب پولیس نے سختی سے تفتیش و پوچھ گچھ کی تو یہ پورا معاملہ فرضی نکلا۔
لوجہاد کیس میں پھنسانے کا معاملہ فرضی نکلا اس معاملے میں بی جے پی رہنما کے ذریعے خاتون کو ہائر کر کے مسلم نوجوان کے پر جنسی زیادتی کا الزام لگانے اور لو جہاد کا معاملہ درج کروانے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد پولیس نے بی جے پی رہنما کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جہاں سے بی جے پی رہنما کو ضمانت بھی مل گئی ہے۔
لوجہاد اور جنسی زیادتی کیس اطلاعات کے مطابق اس پوری سازش میں آکاش سولنکی، خاتون کو اپنی خالہ کی لڑکی بتا رہا تھا۔ اس خاتون کی پیروی آکاش سولنکی اور امن چوہان کررہے تھے۔ یہ دونوں بی جے پی رہنما ہیں اور انہوں نے خاتون کی جانب سے ایف آئی آر درج کرائی تھی لیکن معاملے میں موڑ اس وقت آیا جب پولیس نے 19 جولائی کو خاتون کو کورٹ میں پیش کیا تو اس نے کورٹ میں بیان دیا کہ آکاش سولنکی اور بی جے پی رہنما امن چوہان نے پرنس قریشی کو پھنسانے کے لیے پوری سازش رچی تھی۔ وہیں خاتون نے اپنے ساتھ ہوئی جنسی زیادتی کی واردات سے بھی انکار کردیا جس کے بعد پولیس نے معاملے کی پوری چھان بین کرنے کے بعد 19 جولائی کو ہی بی جے پی رہنما پر 388/389/120B کے تحت کاروائی کر کے عدالت میں بھیج دیا جہاں سے دونوں کو ضمانت مل گئی۔
وہیں پرنس قریشی سے جب بات کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے بات چیت میں کہا کہ 'جس دن کا یہ معاملہ ہے اس دن وہ گھر پر ہی تھے، سازش کے طور پر یہ لوگ پھنسانے کے لیے اس طرح کے الزامات عائد کر رہے تھے اور پورا معاملہ پولیس کے سامنے واضح ہوچکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق الزام عائد کرنے والی خاتون گجرات کے راجکوٹ کی رہنے والی ہے۔ اس معاملے سے ایک دن قبل پٹیالی قصبے میں واقع ایک ہوٹل میں مقیم تھی۔ اس پورے معاملے میں بی جے پی کے مقامی رہنما نے ملزمین کی پارٹی سے وابستگی کی تردید کی اور کہا کہ کچھ دن قبل ہی انہیں پارٹی سے خارج کردیا گیا تھا۔