تعلیم مافیاؤں نے سسٹم کو ٹھینگا دکھاتے ہوئے سہارنپور سے لے کر پریاگ راج تک کے کستوربا گاندھی اسکولوں میں ایک ہی نام سے ٹیچر کی تقرری کرادی، جب کہ اس گھوٹالے کی ذمہ داروں تک کو خبر نہیں ہوئی۔ جب اس فرضی واڑے سے پردہ اٹھا تو پوری ریاست میں ہلّہ مچ گیا اور پورے معاملے کی جانچ شروع کردی گئی۔
فرضی ٹیچر کے خلاف سہارنپور میں بھی درج کیا گیا مقدمہ تفصیل کے مطابق انامیکا نام کی فرضی ٹیچر پر سہارنپور میں بھی مقدمہ قائم کیا گیا ہے، اس کے ساتھ ہی پریاگ راج، باغپت، امبیڈکر نگر، علی گڑھ سمیت کئی اضلاع میں اس ٹیچر کی تعیناتی پائی گئی ہے۔
سہارنپور کے مظفرآباد میں واقع کستوربا گاندھی اسکول میں اس کی تعیناتی کی گئی اور اس نے اس دوران 1لاکھ 17ہز ار روپے کا تنخواہ بھی حاصل کی۔
بی ایس اے نے اب جنک پوری تھانہ سہارنپور میں مقدمہ قائم کرایا ہے۔ واضح ہو کہ ایک فرضی ٹیچر کی جانب سے سرکاری تنخواہ لینے کا معاملہ روشنی میں آیا ہے۔ ٹیچر کی جانب سے مختلف سرکاری اسکولوں میں تعلیم دینے کا کام کیا جارہا تھا اور سرکار کے خزانے کو چونا بھی لگایا جارہا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ اس سے قبل بھی یہ ٹیچر اترپردیش کے کئی اضلاع میں ٹیچنگ کا کام کررہی تھی، وہیں جب اس کی پول کھلی تو سہارنپور میں بھی کھلبلی مچ گئی۔ یہ ٹیچر سہارنپور کے مظفرآباد کے کستوربا گاندھی اسکول میں تعینات تھی۔ جب مذکورہ ٹیچر کی جانچ کرائی گئی تو یہ تعیناتی پائی گئی۔ اس معاملے میں بیسک شکشا محکمے کی بڑی لاپرواہی سامنے آئی ہے، تقرری کے وقت ہی انامیکا کو لے کر شبہ پیدا ہوگیا تھا،
دو بار میں ہوئی اس بھرتی میں انامیکا نے دونوں مرتبہ اپنے والد کا نام الگ الگ درج کرایا تھا، کاغذات میں درج اس کا پتہ بھی مختلف تھا، ملازمت کے لئے تقرری نامہ اس کے گھر مین پوری بھیجا گیا، اسی وقت گاؤں کے باشندوں نے صاف کردیا تھا کہ مذکورہ نام پتے کا کوئی شخص گاؤں میں نہیں ہے۔
افسران نے اسے ہاتھ دستی تقرری نامہ دے کر ملازمت جوائن کرادی۔ جب اس معاملے کی تحقیق نہیں کی گئی کہ آخر کاغذات میں درج کئے گئے تحریروں میں فرق کیسا ہے۔ اگست 2019میں اس تقرری میں شروع سے ہی بڑا جھول رہا، ان تقرریوں کے لئے پہلے 208-19میں درخواستیں طلب کی گئیں تھیں، اس کے بعد ان عہدوں کے لئے 2019-20میں درخواستیں طلب کی گئیں۔ دونوں مرتبہ مذکورہ فرضی ٹیچر نے درخواستیں دیں۔
ذرائع کے مطابق پہلی درخواست میں اس کے والد کا نام الگ تھا جب کہ دوسری درخواست میں اس نے اپنے والد کا نام سبھاش چندر شکلا لکھا تھا۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے جب اس فرضی ٹیچر کو بذریعہ ڈاک تقرری نامہ بھیجا گیا تو وہاں سے واپس لوٹ آیا تھا اور اس میں تحریر تھا کہ گاؤں میں اس نام کا کوئی شخص نہیں رہتا ہے اس کے باوجود بھی مذکورہ ٹیچر کو دفتر کی جانب سے تقرری نامہ دے کر ملازمت دیدی۔
اُدھر بی ایس اے کے حکم پر ڈی سی بالیکا آدتیہ شرما کی جانب سے انامیکا شکلا ولد سبھا ش چندر ساکن گاؤں حسن پور پوسٹ ہمایوں پور تھانہ بھوگاؤں مین پوری کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔
اس سلسلے میں بی ایس اے رویند رکمار سنگھ نے بتایا کہ بالیکا شکشا کے ضلع سمن ویکت اور کستوربا اسکول وارڈن نے تقرری کے وقت کوئی توجہ نہیں دی اور نہ ہی ایڈریس کا ملا ن کیا گیا، جانچ میں نام اور ایڈریس غلط درج کیا گیا جس پر دونوں کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کردیا گیا ہے جس کا جواب 10جون تک طلب کیا گیا ہے.