اردو

urdu

ETV Bharat / state

UP Assembly Election: اگر ایگزٹ پول دُرست ثابت ہوئے تو۔۔۔ تجزیاتی رپورٹ - اتر پردیش انتخابات کے نتائج

مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ اگر ایگزٹ پولز سچ ہوتے ہیں تو اتر پردیش کی پُرانی روایت ٹوٹ سکتی ہے Uttar Pradesh Election Exit Polls کیوں کہ ریاست کے عوام سماجوادی پارٹی سے ناراض ہیں۔

اتر پردیش اسمبلی انتخابات
اتر پردیش اسمبلی انتخابات

By

Published : Mar 9, 2022, 4:10 PM IST

Updated : Apr 6, 2022, 2:40 PM IST

اگر آپ اتر پردیش اسمبلی انتخابات Uttar Pradesh Assembly Election کے ایگزٹ پول پر نظر ڈالیں تو بی جے پی کے دعوے کے مطابق اسے زبردست اکثریت مل رہی ہے اور انتخابی تشہیری مہم میں شامل رہے پارٹی رہنما بھی یہی دعوے کر رہے تھے۔

ہمیشہ سے روایت رہی ہے کہ اتر پردیش میں کوئی بھی پارٹی مکمل اکثریت کے ساتھ دوبارہ اقتدار میں نہیں آسکتی ہے لیکن اگر یہ موجودہ ایگزٹ پول یا سروے سچ ہوتے ہیں تو اتر پردیش کے بارے میں تمام پرانی افواہوں یا روایتوں کو توڑا جا سکتا ہے۔ نہ صرف یہ ایک ریاستی انتخابات ہیں بلکہ بی جے پی اسے 2024 لوک سبھا الیکشن کا اشارہ بھی سمجھ رہی ہے۔ Uttar Pradesh Election Exit Polls

ایگزٹ پول کے بعد کی صورتحال پر ای ٹی وی بھارت کی سینئر نامہ نگار انامیکا رتنا کی تفصیلی رپورٹ۔

سروے کے مطابق اگر اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت دوبارہ اکثریت کے ساتھ منتخب ہوتی ہے تو یہ گزشتہ تقریباً 70 برسوں میں پہلی بار ہوگا جب کوئی وزیر اعلیٰ پانچ سالہ میعاد مکمل کرنے کے بعد مکمل اکثریت کے ساتھ دوبارہ منتخب ہو رہا ہو۔ UP Assembly result

اس سے قبل مکمل اکثریت کے ساتھ سنہ 1957 میں کانگریس کے سمپورنانند، 1962 میں چندر بھانو گپتا اور 1974 میں ہیم وتی نندن بہوگنا، 1985 میں نارائن دت تیواری کو دوبارہ وزیراعلیٰ بنایا گیا تھا لیکن سمپورنانند کے علاوہ بقیہ کوئی بھی وزیر اعلیٰ پورے 5 سال تک عہدے پر نہیں رہ سکا تھا۔

یہی نہیں بلکہ یہ اپنے آپ میں پہلی بار ہوگا کہ 1985 کے بعد یعنی 37 سال کے بعد اتر پردیش میں ایک بار پھر بر سراقتدار جماعت منتخب ہو رہی ہے۔

حالانکہ ابھی ایگزٹ پول کے نتائج ہی آئیں ہیں لیکن جس طرح سے پارٹیوں کے دعوے سامنے آرہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ اسے اپوزیشن پارٹیوں نے تو نہیں مگر برسراقتدار پارٹی یعنی بی جے پی نے ایگزٹ پول کو مکمل سچ مان لیا ہے اور اگر ایگزٹ پول کو مکمل طور پر درست مانا جائے تو پنجاب کو چھوڑ کر بی جے پی کو چار ریاستوں میں برتری حاصل ہے۔

حالانکہ اپوزیشن پارٹیاں خاص کر آر ایل ڈی اور سماج وادی پارٹی کا دعویٰ ہے کہ نتائج چونکا دینے والے ہوں گے اور تمام ایگزٹ پول غلط ثابت ہوں گے۔ لیکن اگر دیکھا جائے تو بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے اندرونی سروے بھی کرایا گیا ہے، جس میں ایک اسمبلی نشست کا سائنسی تجزیہ اور وضاحت کے ذریعے سمجھایا گیا ہے۔

مختلف سروے کے مطابق اتر پردیش میں بی جے پی کو جو برتری دکھائی جا رہی ہے اس کی اہم وجہ وزیر اعظم نریندر مودی کی مسلسل سرگرم انتخابی مہم اور ہندوتوا ایجنڈا بتائی جا رہی ہے اس کی بنیادی وجہ ترقی کے مسئلے پر شروع ہونے والی اتر پردیش کی انتخابی مہم دوسرے اور تیسرے مرحلے میں جاتے جاتے مندر، مسجد اور جناح کی انٹری تک پہنچ گئی تھی اور ان موضوعات سے ہمیشہ سے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کو فائدہ پہنچا ہے۔

اگر ایگزٹ پولز کی بات کی جائے تو 12 میں سے 11 ایگزٹ پول میں کہا گیا ہے کہ اتر پردیش میں دوبارہ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت بنے گی جب کہ ایک سروے میں سماج وادی پارٹی کی حکومت بننے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

ساتھ ہی ایک سروے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سماجوادی پارٹی کا ووٹ شیئر 21.5 فیصد سے بڑھ کر 41 فیصد ہو گیا ہے لیکن زیادہ تر سروے میں سماج وادی پارٹی کے ووٹ شیئر میں کمی دکھائی گئی ہے جبکہ سروے کا یہ بھی کہنا ہے کہ مغربی بنگال کے طرز پر اتر پردیش میں بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کا صفایا ہو جائے گا۔

سروے کے نتائج پر دھیان دیں تو بھارتیہ جنتا پارٹی کی پریشانی کم نظر آتی ہے کیونکہ پارٹی نے اپنا ووٹ شیئر 40 فیصد سے نیچے نہیں جانے دیا لیکن دوسری طرف سچائی یہ بھی ہے کہ بڑی تعداد میں موجودہ ایم ایل اے ایسے بھی ہیں جن کے خلاف حکومت مخالف لہر کام کر رہی تھی، جن کا حل بی جے پی نے ان علاقوں میں وزیر اعظم کے پروگراموں کے ذریعے نکالا۔

حکومت بنانے کی اس دوڑ میں مایاوتی کی پارٹی بی ایس پی کا کسی بھی طرح کا بڑا دعویٰ نہ آنا کہیں نہ کہیں ووٹ شیئر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔

یوپی کے ایگزٹ پول پر جہاں اکھلیش یادو نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ اتر پردیش میں ان کی حکومت بننے والی ہے وہیں انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ ایگزٹ پول کے لیے پیسہ کون دے رہا ہے، یہ سب جانتے ہیں۔

اتنا ہی نہیں ایگزٹ پول کے بعد ای وی ایم پر الزامات بھی لگنے لگے ہیں اور ایک بار پھر اس پِٹارے کو کھولتے ہوئے اکھلیش یادو نے سوال کیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ بغیر سکیورٹی کے ای وی ایم لے جائی جارہی ہیں، اگر آپ ای وی ایم کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا چاہتے ہیں امیدوار اس کی معلومات دی جانی چاہیے۔

اس کے علاوہ اکھلیش یادو نے بنارس کے ای وی ایم میں گڑبڑی کا الزام بھی لگایا ہے۔

اسی دوران مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے اکھلیش یادو کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اکھلیش یادو نے الیکشن کے دوران ہی سمجھ لیا تھا کہ عوام سماج وادی پارٹی کے تئیں سنجیدہ نہیں ہیے کیونکہ جب سماجوادی پارٹی کے امیدواروں کی پہلی فہرست جاری ہوئی تھی تو اس میں تو جیل اور بیل والے لوگ زیادہ تھے۔

انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ یہ الزام میں نے تب بھی لگایا تھا اور آہستہ آہستہ ان امیدواروں کا کردار اور چہرہ سب کے سامنے آ گیا انہوں نے کہا کہ اکھلیش یادو جس ہوا اور نئی سماجوادی پارٹی کی بات کرتے ہیں اس کے لیے انہیں 10 مارچ کا انتظار کرنا ہوگا۔

مرکزی وزیر نے دعویٰ کیا کہ اتر پردیش میں ایم وائی فیکٹر نے کام کیا ہے اور یہ پرانا ایم وائی فیکٹر نہیں ہے بلکہ مودی اور یوگی فیکٹر ہے جس نے کام کیا ہے۔ یہ تاریخ مودی جی کی قیادت میں بنی ہے اور چلے گی۔

Last Updated : Apr 6, 2022, 2:40 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details