اگر آپ اتر پردیش اسمبلی انتخابات Uttar Pradesh Assembly Election کے ایگزٹ پول پر نظر ڈالیں تو بی جے پی کے دعوے کے مطابق اسے زبردست اکثریت مل رہی ہے اور انتخابی تشہیری مہم میں شامل رہے پارٹی رہنما بھی یہی دعوے کر رہے تھے۔
ہمیشہ سے روایت رہی ہے کہ اتر پردیش میں کوئی بھی پارٹی مکمل اکثریت کے ساتھ دوبارہ اقتدار میں نہیں آسکتی ہے لیکن اگر یہ موجودہ ایگزٹ پول یا سروے سچ ہوتے ہیں تو اتر پردیش کے بارے میں تمام پرانی افواہوں یا روایتوں کو توڑا جا سکتا ہے۔ نہ صرف یہ ایک ریاستی انتخابات ہیں بلکہ بی جے پی اسے 2024 لوک سبھا الیکشن کا اشارہ بھی سمجھ رہی ہے۔ Uttar Pradesh Election Exit Polls
ایگزٹ پول کے بعد کی صورتحال پر ای ٹی وی بھارت کی سینئر نامہ نگار انامیکا رتنا کی تفصیلی رپورٹ۔
سروے کے مطابق اگر اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت دوبارہ اکثریت کے ساتھ منتخب ہوتی ہے تو یہ گزشتہ تقریباً 70 برسوں میں پہلی بار ہوگا جب کوئی وزیر اعلیٰ پانچ سالہ میعاد مکمل کرنے کے بعد مکمل اکثریت کے ساتھ دوبارہ منتخب ہو رہا ہو۔ UP Assembly result
اس سے قبل مکمل اکثریت کے ساتھ سنہ 1957 میں کانگریس کے سمپورنانند، 1962 میں چندر بھانو گپتا اور 1974 میں ہیم وتی نندن بہوگنا، 1985 میں نارائن دت تیواری کو دوبارہ وزیراعلیٰ بنایا گیا تھا لیکن سمپورنانند کے علاوہ بقیہ کوئی بھی وزیر اعلیٰ پورے 5 سال تک عہدے پر نہیں رہ سکا تھا۔
یہی نہیں بلکہ یہ اپنے آپ میں پہلی بار ہوگا کہ 1985 کے بعد یعنی 37 سال کے بعد اتر پردیش میں ایک بار پھر بر سراقتدار جماعت منتخب ہو رہی ہے۔
حالانکہ ابھی ایگزٹ پول کے نتائج ہی آئیں ہیں لیکن جس طرح سے پارٹیوں کے دعوے سامنے آرہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ اسے اپوزیشن پارٹیوں نے تو نہیں مگر برسراقتدار پارٹی یعنی بی جے پی نے ایگزٹ پول کو مکمل سچ مان لیا ہے اور اگر ایگزٹ پول کو مکمل طور پر درست مانا جائے تو پنجاب کو چھوڑ کر بی جے پی کو چار ریاستوں میں برتری حاصل ہے۔
حالانکہ اپوزیشن پارٹیاں خاص کر آر ایل ڈی اور سماج وادی پارٹی کا دعویٰ ہے کہ نتائج چونکا دینے والے ہوں گے اور تمام ایگزٹ پول غلط ثابت ہوں گے۔ لیکن اگر دیکھا جائے تو بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے اندرونی سروے بھی کرایا گیا ہے، جس میں ایک اسمبلی نشست کا سائنسی تجزیہ اور وضاحت کے ذریعے سمجھایا گیا ہے۔
مختلف سروے کے مطابق اتر پردیش میں بی جے پی کو جو برتری دکھائی جا رہی ہے اس کی اہم وجہ وزیر اعظم نریندر مودی کی مسلسل سرگرم انتخابی مہم اور ہندوتوا ایجنڈا بتائی جا رہی ہے اس کی بنیادی وجہ ترقی کے مسئلے پر شروع ہونے والی اتر پردیش کی انتخابی مہم دوسرے اور تیسرے مرحلے میں جاتے جاتے مندر، مسجد اور جناح کی انٹری تک پہنچ گئی تھی اور ان موضوعات سے ہمیشہ سے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کو فائدہ پہنچا ہے۔